غزہ میں جنگ بندی کے آثار، اسرائیلی قیدیوں کی تعداد میں کمی

   

اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلہ کا بھی امکان، اسرائیلی وفد کا دورۂ قاہرہ

غزہ : غزہ پٹی پراسرائیل کی جنگ کے تقریباً سات ماہ کے بعد جنگ بندی کے معاہدہ تک پہنچنے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی امیدیں زندہ ہوگئی ہیں۔حماس نے اطلاع دی کہ وہ اپنا جواب پیش کرنے سے پہلے مصرکی طرف سے پیش کی گئی ایک نئی تجویز پر غور کررہی ہے۔ تین اسرائیلی حکام نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے حماس کے ساتھ متوقع معاہدے کے پہلے مرحلہ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے۔ جس کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے امکانات پیدا ہونے لگے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا کہ اسرائیل اب 40 کے بجائے 33 قیدیوں کی رہائی پر زوردے رہا ہے۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایک اسرائیلی وفد منگل کو قاہرہ جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اگر حماس بھی شرکت کرنے پر رضامند ہوجائے تو جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔ حالیہ تجویز پر دونوں فریق غور کر رہے ہیں۔ اس تجویز میں 20 اور 40 قیدیوں کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ایک قیدی کے بدلے ایک دن یا زیادہ کی جنگ بندی کی تجویز شامل ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کا وفد کل پیرکو مصری دارالحکومت سے نکل گیا ہے۔ یہ وفد تحریری جواب کے ساتھ دوبارہ واپس آئے گا۔حماس کے ایک رہنما محمود المرداوی نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی جماعت اس وقت غزہ کے حوالے سے ایک نئی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے جسے مصر نے قطر کے تعاون سے پیش کیا تھا۔ حماس نے ابھی تک اس تجویز پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کئی مہینوں کی بے نتیجہ بات چیت کے بعد پیر کے روز قاہرہ میں مصر اور قطر کے نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی۔ دوسری جانب حماس کو اسرائیل کو پیش کی گئی تجاویز کے جواب کا انتظار ہے۔حماس کے ایک ذریعے نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حماس کا وفد “جلد سے جلد مشورہ کرنے اور جواب دینے کے لیے” قطر واپس جانے کے لیے روانہ ہوگا۔گذشتہ نومبر میں مذاکرات کاروں نے ایک معاہدہ کیا جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست تقریباً 100 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا، جس کے بدلے میں 400 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی جبکہ غزہ میں تقریباً 130 اسرائیلی زیر حراست ہیں، اسرائیلی حکام کے اندازوں کے مطابق ان میں سے 34 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔