غزہ میں جنگ ختم کرنے ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ

,

   

امریکی صدر کے منصوبے کو عرب و مسلم ممالک کی حمایت کا دعویٰ ، ٹرمپ کی نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس
واشنگٹن ۔ 29 ستمبر ۔ ( ایجنسیز ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ ختم کرنے کیلئے 20 نکاتی منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے امن منصوبے کو تمام عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے، وہ وائٹ ہاؤس کے دورے پر آئے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ سے اتفاق کرنے پر اظہار تشکر کیا ۔ وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک ’بہت بڑادن ہے‘، ہم غزہ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کر اچھا کام کیا ہے اور یہی اس صورتحال کو حل کرنے کا طریقہ ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ اُن کا ہدف صرف غزہ پٹی ہی نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اور نیتن یاہو نے ایران، ابراہم معاہدوں اور غزہ تنازعہ کے خاتمے جیسے مسائل پر بات کی ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ یہ بڑے منظر نامے کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں ہمارے دوستوں اور شراکت داروں سے وسیع مشاورت کے بعد میں باضابطہ طور پر امن کیلئے اپنے اُصول جاری کر رہا ہوں اور لوگوں نے واقعی انہیں پسند کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عرب اور مسلم ممالک کے کئی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس تجویز کی حمایت کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل (سید عاصم منر) شروع سے ہمارے ساتھ تھے۔ درحقیقت انہوں نے ابھی ایک بیان جاری کیا ہے کہ وہ اس معاہدے پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور وہ اس کی سو فیصد حمایت کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے نیتن یاہو کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے منصوبے سے اتفاق کیا اور یہ اعتماد کیا کہ اگر ہم مل کر کام کریں تو ہم علاقے میں موت اور تباہی کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس نے اُسے قبول کر لیا تو اس تجویز میں تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن کسی صورت بھی 72 گھنٹوں سے زیادہ (وقت )نہیں لگنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت، عرب اور مسلم ممالک نے غزہ کو تیزی سے غیر مسلح کرنے، حماس اور دیگر تمام دہشت گرد تنظیموں کی فوجی صلاحیت ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ہم ان ممالک پر بھروسہ کر رہے ہیں جن کا ہم نے ذکر کیا ہے کہ وہ حماس سے نمٹیں گے اور مجھے سننے میں آیا ہے کہ حماس بھی یہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے ایک حصے کے طور پر دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ بشمول سرنگیں اور اسلحہ بنانے کی تنصیبات ختم کر دی جائیں گی اور غزہ پٹی میں مقامی پولیس فورس کو تربیت دی جائے گی۔ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں نئی عبوری اتھارٹی کے ساتھ کام کرتے ہوئے، تمام فریق اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلا کے لیے ایک ٹائم لائن پر متفق ہوں گے ، اُمید ہے کہ مزید فائرنگ نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میرے امن منصوبے کو تمام عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ ، عرب اور مسلم ممالک کو حماس سے معاملت کرنا ہوگا اور اگرحماس نے امن منصوبہ مسترد کردیا تو اسرائیل کو حماس کو تہس نہس کرنے میں امریکہ کی مکمل مدد حاصل ہوگی۔ٹرمپ نے کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرتا ہوں، غزہ کیعوام کی مدد کوعرب اورمسلم ممالک تیار ہیں۔
قبل ازیں رائٹرز کو نیتن یاہو کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ پیر کو وائٹ ہاؤس سے کی گئی ایک فون کال میں نیتن یاہو نے دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے پر اپنے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی سے معذرت کی۔ایک علیحدہ ذریعے کے مطابق ایک قطری تکنیکی ٹیم بھی وائٹ ہاؤس میں موجود ہے۔ اس دوران اے ایف پی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے ایک سفارت کار نے کہا کہ نیتن یاہو نے قطری خودمختاری کی خلاف ورزی اور ایک قطری سیکیورٹی گارڈ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔باضابطہ بات چیت سے قبل ٹرمپ نے اپنے مہمانوں سے کہا: ’ہمیں یرغمالیوں کو واپس لانا ہے … یہ وہ گروپ ہے جو یہ کر سکتا ہے، دنیا کے کسی اور گروپ سے زیادہ … اس لیے آپ کے ساتھ ہونا اعزاز کی بات ہے۔‘ٹرمپ نے اس تنازعے کو ختم کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا: ’ہم نے یہاں 32 ملاقاتیں کی ہیں، یہ سب سے اہم ہے کیونکہ ہم ایک ایسے معاملے کو ختم کرنے جا رہے ہیں جو شاید کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘اسرائیل کے چینل 12 اور امریکی ویب سائٹ ایکسیوس کی رپورٹس کے مطابق، صدر ٹرمپ کے منصوبے میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں (زندہ اور جاں بحق) کی رہائی؛ غزہ سے اسرائیلی انخلا کا مرحلہ وار منصوبہ، جس میں حماس شامل نہیں ہوگی بلکہ فلسطینی اتھارٹی کو شامل کیا جائے گا؛ غزہ کی سیکیورٹی اور اسرائیلی انخلا کی نگرانی کے لیے عرب اور مسلم امن دستوں کی تعیناتی؛ اور علاقائی شراکت داروں کی فنڈنگ سے تعمیرِ نو اور عبوری پروگرام شامل ہیں۔ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ تفصیلات اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں، تاہم یہ منصوبہ اسرائیل نے نہیں بنایا۔
اس دوران وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس اسرائیل کی غزہ پر بمباری ختم کرنے اور مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے ایک فریم ورک معاہدے کے ’بہت قریب’ہیں۔لیوٹ نے ’فاکس اینڈ فرینڈز‘ پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ آج وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ 21 نکاتی امن منصوبے پر بات کریں گے۔انہوں نے کہا: ’ٹرمپ قطر کے رہنماؤں سے بھی بات کریں گے، جو حماس کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔‘کیرولین لیوٹ نے مزید کہا: ’دونوں فریقوں کے معقول معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں کچھ نہ کچھ قربانی دیں اور ممکن ہے وہ میز سے تھوڑے ناخوش ہو کر اٹھیں، لیکن بالآخر یہی اس تنازعے کو ختم کرنے کا راستہ ہے۔‘