نیویارک: اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خورک نے خبردار کیا ہے کہ اس کے پاس غزہ کے زیر محاصرہ اور بے گھر لوگوں کے لیے صرف دو ہفتوں کی خوراک باقی رہ گئی ہے۔ واضح رہے غزہ میں لاکھوں لوگوں کو بھوک اور انسانی ساختہ قحط کا سامنا رہا ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک کے مطابق تقریباً اس وقت اس کے پاس پانچ ہزار سات سو ٹن خوراک موجود ہے۔ تاہم یہ خوراک اگلے صرف دو ہفتوں کے لیے کافی ہے۔ یہ بات خوراک پروگرام کی طرف سے ایک جاری کردہ بیان میں کہی گئی ہے۔خیال رہے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے کے بجائے 18 مارچ سے دوبارہ غزہ میں جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے پہلے ہی تقریباً ایک ماہ سے غزہ میں امدادی سامان اور خوراک کی ترسیل جبرً روک رکھی ہے۔ اب دوبارہ جنگ شروع ہونے سے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔اقوم متحدہ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کی دوبارہ شروع کی گئی جنگ کے نتیجے میں مزید ایک لاکھ بیالیس ہزار فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں اور انہیں محض سات دنوں کے دوران نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔عالمی خوراک پروگرام نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس کا فوڈ سیکورٹی کا شعبہ اس پوزیشن میں نہیں رہا ہے کہ وہ غزہ کو تین ہفتے کے بعد خوراک فراہم کر سکے۔ اس صورت حال میں غزہ کے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اہل غزہ جنہیں خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔
ان پر دوبارہ جنگ اس لیے مسلط کی گئی ہے تاکہ حماس پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ مزید معاہدے کے بغیر ہی باقی اسرائیلی قیدی بھی رہا ہو سکیں۔