واشنگٹن ؍ اسلام آباد۔ 15 نومبر (ایجنسیز) پاکستان سمیت متعدد اہم مسلم ممالک نے امریکہ کی اس قرارداد کی حمایت کا اعلان کیا ہے جو غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور جامع امن منصوبہ کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرس میں جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق پاکستان، قطر، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، اردن اور ترکیہ ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے امریکی مسودے کی اصولی حمایت کی ہے۔ ان ممالک نے واضح کیا کہ یہ اقدام اْس امن منصوبہ کا حصہ ہے جو 29 ستمبر کو پیش کیا گیا تھا اور بعد ازاں شرم الشیخ میں اس کی منظوری دی گئی۔ مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس منصوبہ کا بنیادی مقصد فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو حقیقت میں بدلنا اور ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد رکھنا ہے۔ ان ممالک نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ سلامتی کونسل جلد اس قرارداد کی منظوری دے گی تاکہ خطہ میں ایک قابلِ عمل اور پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔ مزید برآں یہ کہ بین الاقوامی فورس کی تعیناتی نہ صرف غزہ میں شہریوں کے تحفظ کو مضبوط کرے گی بلکہ امدادی رسائی کو بھی محفوظ بنائے گی، جو اس وقت سب سے بڑا انسانی مسئلہ ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے، گرتی ہوئی خوراک کی فراہمی، پینے کے پانی کی کمی اور طبی سہولیات کی تباہی نے صورتحال کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے اور عالمی برادری کا کردار اب محض بیانات سے آگے بڑھنا چاہیے۔ دوسری جانب امریکہ نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری غیر مستحکم جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے اس قرارداد کی منظوری دے، تاہم اس عمل میں ایک اہم رکاوٹ روس کی جانب سے پیش کی گئی علیحدہ قرارداد ہے، جس نے امریکی کوششوں کو چیلنج کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں طاقت کی سیاست ایک بار پھر فلسطینی بحران کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آ رہی ہے، جہاں ویٹو اختیار رکھنے والے ممالک اکثر انسانی ضرورت سے زیادہ اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ امریکی نمائندوں کے مطابق واشنگٹن کی قرارداد صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبہ کا عملی فریم ورک ہے، جسے شرم الشیخ میں متعدد ممالک نے اعتماد کے ساتھ قبول کیا۔ اس منصوبہ کے تحت دو سالہ مینڈیٹ پر غور کیا جا رہا ہے، جس میں غزہ کے لیے عبوری حکومتی ڈھانچہ اور قیام امن کے لیے بورڈ آف پیس قائم کیا جائے گا، جس کی قیادت صدر ٹرمپ کے پاس ہوگی۔ مجوزہ منصوبہ میں ایک خصوصی عالمی فورس کا تصور بھی شامل ہے، جو غیر ریاستی مسلح گروہوں کو غیر فعال کرے گی، شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے گی اور امدادی سرگرمیوں کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرے گی۔