غزہ میں فاقہ کشی اور قحط روکنے میں تاخیر ہوگئی

   

نیویارک ۔ 24 اگست (ایجنسیز) عالمی ادارے اقوام متحدہ کی طرف سے جنگ زدہ غزہ میں قحط کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد فلسطینیوں میں مایوسیی مزید بڑھ رہی ہے۔ ہزاروں فلسطینی ہفتہ کے روز غزہ شہر میں ایک خیراتی باورچی خانے میں برتنوں اور پلاسٹک کی بالٹیاں پکڑے ہوئے فلسطینی چاول حاصل کرنے کیلئے بے چینی کا شکار تھے وہ علاقائی قوتوں اور عالمی برادری کی دولت کے منہ پر طمانچہ ہے۔غزہ کے سب سے بڑے اس شہر کو اسرائیل جنگی جار حیت کے نئے توسیعی منصوبے کے حوالے سے دیکھ رہا ہے۔ تاکہ غزہ کے بڑے حصے کو اپنے کنٹرول میں لے سکے اور فلسطینی مزاحمت کا مکمل خاتمہ کر سکے۔اسرائیلی ریاست کی جارحیت کے نئے توسیعی منصوبے کے بعد خواتین اور چھوٹے بچوں اور سینکڑوں دوسرے لوگوں کے افراتفری اور نقل مکانی کے ایک نئے دھچکے سے دوچار پایا گیا ہے۔یہ فلسطینی ایک جانب کھانے کے ایک ایک لقمے کیلئے اور پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فلسطینی نوجوان کھانا پکانے کے برتن کے اندر سے چند بچ جانے والے اناج کے دانوں کو کھرچنے کی کوشش کر رہا تھا۔غزہ کے شمالی شہر بیت حنون سے بے گھر ہو چکے 58 سالہ یوسف حماد کا کہنا ہے ہمارا گھر بچا ہے، نہ ہمارے پاس کھانیکی کوئی چیز ہے۔اس لیے ہم خیراتی کچن کا رخ کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ مگر یہ خیراتی کچن سے اتنا نہیں ملتا کہ بھوک مٹاسکیں۔دیر البلاح میں قائم ایک خیراتی باورچی خانے میں 34 سالہ ام محمد نے کہا کہ اقوام متحدہ کا قحط کا اعلان بھی بہت دیر سے سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھوک سے بچے لڑکھڑا کر گرجاتے ہیں۔ کھانے اور پانی کی کمی کی وجہ ایسے نڈجال ہوجاتے ہیں کہ اٹھ نہیں پاتے۔یاد رہے اقوام متحدہ نے جمعہ کے بروز 22 اگست کو قحط کے حد سے بڑھ جانے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قحط کو روکنے میں بہت دیر ہو گئی ہے۔روم میں قائم بھوک اور قحط کو مانیٹر کرنے والی بین الاقوامی ادارے’ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن انیشیٹو (آئی پی سی) کے مطابق قحط سے غزہ میں بھوک سے 500,000 فلسطینی متاثر ہیں۔مگر اسرائیلی ریاست کی طرف سے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس رپورٹ کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے ‘ انروا’ کے سربراہ فلپ لازارینی نے ہفتے کے روز کہا ہے’ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کی حکومت غزہ میں پیدا ہونے والے قحط کی تردید کرنا چھوڑ دے۔فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ ایکس ‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے بااثر افراد کو اسے عزم اور اخلاقی فرض کے احساس کے ساتھ اپنے اثرات غزہ کیلئے استعمال کرنے چاہییں۔بھوک مانٹرنگ کے ادارے ‘ آئی پی سی’ نے خبردار کیا ہے کہ قحط ستمبر کے آخر تک دیر البلاح اور خان یونس تک پھیل جائے گا، اس طرح غزہ کے تقریباً دو تہائی حصے پر قحط مسلط ہونے والا ہے۔