غزہ22 مئی(یو این آئی) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے پاس تاحال کوئی امداد نہیں پہنچ سکی ہے ۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امداد کی تقسیم میں مشکلات کے باعث اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچ سکی ہے ۔ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ آٹا، بچوں کی خوراک اور طبی سازوسامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی ہے ۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک کی تقسیم کیلئے امریکا کے ساتھ مل کرمنصوبہ تیار کیا ہے ، امدادی سامان پر حماس کے قبضے کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔عالمی دباؤ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ غزہ کو مکمل غیرمسلح کرنے کے ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کررہے ہیں اور جنگ کو واضح شرائط پر ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے امریکہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے سے روکے گا۔اس کے علاوہ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس رہنما محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ بھی کیا تاہم حماس کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی بھی ظاہر کر دی۔
100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت، اسرائیل کا دعویٰ
تل ابیب: اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤ کے بعد یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی ہے ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی بندش کے باعث اسرائیل کو متعدد ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔تاہم اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤکے بعد دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی ہے ۔اسرائیل کے مطابق چہارشنبہ کو آٹا،بچوں کی خوراک اور طبی سازو سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔تاہم اسرائیل کے دعوؤں پر اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچی ہے ۔برطانیہ کی حکومت نے 4 ملین پاؤنڈ (5.37 ملین ڈالر) کی انسانی امداد غزہ میں بھیجنے کا وعدہ کیا ہے کیونکہ انکلیو میں حالات خراب ہو رہے ہیں۔یہ اعلان برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کی جانب سے جنگ کے دوران برطانیہ کی طرف سے اسرائیل پر آنے والی کچھ سخت ترین سرکاری تنقید کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے ، جس میں اسرائیلی اقدامات کو شیطانی اور قاتلانہ قرار دیا گیا تھا۔یہ اس وقت بھی آیا جب برطانیہ کی وزیر برائے ترقی جینی چیپ مین اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا دورہ کر رہی ہیں۔