غزہ میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں کی آج صبح سے رہائی کا آغاز

,

   

امن معاہدے پر عمل آوری کویقینی بنانے میں تعاون کیلئے امریکی فوجیوں کی اسرائیل آمد

تل ابیب۔12اکتوبر (ایجنسیز) حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ غزہ میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پیر کی صبح سے شروع ہوگی۔ اسامہ حمدان نے میڈیاکو ایک انٹرویو میں کہا کہ دستخط شدہ معاہدے کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ پیر کی صبح سے شروع ہونا ہے اور اس معاملے میں کوئی نئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زمین پر موجود حماس کے ارکان نے تحریک کی قیادت کو قیدیوں کی حوالگی کی نقل و حرکت کے بارے میں ابھی مطلع نہیں کیا۔غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران امریکہ کے 200 فوجی اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ فوجی غزہ میں داخل ہوئے بغیر مصر، قطر اور ترکیہ کے فوجیوں کے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ امن معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسرائیلی فوج غزہ امن معاہدے کے مطابق طے شدہ حدود تک واپس جا چکی ہے۔ اس عمل کی نگرانی کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے غزہ کا دورہ کیا اور تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج کے انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔دوسری جانب امریکی سینٹ کام کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کا غزہ کا دورہ اس بات کا جائزہ لینے کے لیے تھا کہ سیول ملٹری کوآرڈنیشن سنٹر کیسے قائم کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں کوئی امریکی فوجی تعینات نہیں ہوگا بلکہ تعاون کا عمل باہر سے جاری رہے گا۔

20 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا امکان
واشنگٹن ، 12 اکتوبر (یواین آئی) حماس نے اسرائیل کو اطلاع دی ہے کہ وہ اتوار کی شب 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ حالت میں رہا کر سکتی ہے ۔امریکی اخبار ‘وال اسٹریٹ جرنل’ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کو اطلاع دی ہے کہ وہ اتوار کی شب 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ حالت میں رہا کر سکتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق عرب ثالثوں کے ذریعے بھیجا گیا یہ پیغام پہلی بار سامنے آیاہے جب حماس نے باضابطہ طور پر تصدیق کی ہے کہ اس کے پاس 20 اسرائیلی قیدی زندہ ہیں۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ فوج اتوار کی رات ہی قیدیوں کے استقبال کی تیاری کر رہی ہے اگرچہ امکان ہے کہ رہائی کا عمل پیر کو مکمل ہوگا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں موجود تمام قیدیوں کو فوری طور پر واپس لانے کے لیے تیار ہے ۔ انہوں نے اتوار کو اپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل تیار اور مستعد ہے کہ تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر وصول کرے جبکہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بعد عمل میں آئے گی۔اسرائیلی حکومت کی ترجمان نے تصدیق کی کہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کا عمل پیر کی صبح شروع ہو گا اور توقع ہے کہ تمام 20 زندہ قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی اندازوں کے مطابق تقریباً 20 اسرائیلی شہری اور تقریباً 28 یرغمالیوں کی نعشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ اسے بعض قیدیوں کی نعشوں کا ٹھیک ٹھیک پتہ نہیں ہے اور ممکن ہے کہ 72 گھنٹوں کی مقررہ مدت میں انہیں منتقل کرنا مشکل ہو۔ اسرائیل نے بھی تسلیم کیا ہے کہ نعشوں کی تلاش کا عمل طویل ہو سکتا ہے ۔