فلسطینی غزہ کے ایک چھوٹے سے علاقہ تک محدود، علاقہ دن بہ دن سکڑتا جارہا ہے
نیویارک : ایک ایسے وقت میں جب جمعہ کے روز حماس اسرائیل جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہو گئی ہے ، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسکی امدادی کارروائیاں شدید طور پر متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ محصور علاقہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ اسرائیل کے وسیع ہوتے ہوئے زمینی حملے سے بچنے کے لئے فرار ہونے والے فلسطینی ، غزہ پٹی کے ایک چھوٹے سے علاقہ میں محدود ہوگئے ہیں جو روز بہ روز سکڑتا جا رہا ہے۔اور ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسکی افواج نے غزہ پٹی کے چھوٹے سے گنجان آباد علاقہ میں ساڑھے چار سو اہداف کو نشانہ بنایا۔ جو اس مہم کی مسلسل جاری شدت کی جانب ایک اشارہ ہے جو پہلے ہی بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں اور بہت بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا باعث بنی ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے کچھ علاقوں میں پمفلٹ بھی گرائے ہیں، جن میں حماس کے لیڈروں کو ایسی وارننگ دی گئی ہے جو بائبل کے حوالے سے ہے، جسکا مطلب ہیجان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ لی جائے گی۔ ابتدا میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی فوجی مہم شمالی غزہ پر مرکوز رہی۔ جسکے سبب وہاں کے لاکھوں مکین اسرائیل کی ہدایت پر جنوب کی طرف فرار ہوئے۔ شمالی غزہ سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے حسن النجار نامی صحافی نے بتایا کہ کل رات سے صبح تک فضائی حملے اور توپوں سے گولہ باری شدت سے جاری رہی۔ اقوام متحدہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے شمال میں بیت لاہیہ نامی قصبے کے ایک اسکول سے جو اسوقت ایک پناگاہ بن گیا ہے مردوں اور پندرہ سال کی عمر تک کے لڑکوں کو حراست میں لیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان آئیلون لیوی نے جمعے کے روز کہا کہ حکام پکڑے جانے والوں سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ جو بقول انکے حماس کے مضبوط گڑھ سے اٹھائے گئے تھے۔ مہلک فوجی چھاپوں میں بھی ڈرامائی اضافہ ہوا ہے مغربی کنارے کے فلسطینی مکینوں پر پابندیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے کے علاقہ میں ایک پناہ گزیں کیمپ پر بھی مشتبہ فلسطینی جنگجوؤں کی گرفتاری کے لئے ہلہ بول دیا اور صحت سے متعلق عہدیداروں کے مطابق، مسلح افراد سے انکی جھڑپ میں چھ فلسطینی مارے گئے۔ اے پی نے کہا ہیاسرائیلی فوج نے اس واقعہ کے بارے میں اپنا نکتہ نظر بتانے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ اس ہفتہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو کٹیرس نے سلامتی کونسل کو ایک ناگزیر انسانی تباہی کے واقع ہونے کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے اپنے ایک ایسے اختیار کا استعمال کیا جو اقوام متحدہ کے سربراہ شاذ و نادر ہی استعمال کرتے ہیں۔ اور عرب اور مسلم اکثریت والے ملکوں نے فوری جنگ بندی کی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے لیے کہا ہے۔ اور ایسے میں جبکہ پورا غزہ فوجی حملے کا ہدف ہے ۔
جنگ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگ غزہ کے انتہائی جنوب میں سرحدی شہر رفاح اور قریب واقع بے آب و گیاہ مواسی نامی علاقہ میں جسے اسرائیلی فوج نے محفوظ زون قرار دیا ہے، جمع ہو گئے ہیں۔