غزہ میں ہر ایک گھنٹے میں ایک بچہ کا قتل

   

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صدر ترکیہ اردغان نے زخمی اور معذور فلسطینی بچوں کی تصاویر دکھائیں

نیویارک، 24 ستمبر (یو این آئی) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے زخمی اور معذور بچوں کی تصاویر دکھا دیں۔ جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں ترکیہ کے صدر اردغان نے کہا اسرائیل گزشتہ 23 ماہ سے غزہ میں ہر گھنٹے ایک بچے کو قتل کر رہا ہے ، فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ منگل کے روز ترک صدر نے دنیا کے ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں، انھوں نے کہا غزہ پر اسرائیلی بمباری انسانیت کے خلاف جرم ہے ، دنیا کی طاقت ور ریاستیں اگر خاموش رہیں گی تو یہ مجرمانہ غفلت شمار ہوگی۔ اردغان نے کہا میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا اور ان ممالک سے اپیل کرتا ہوں جنھوں نے ابھی تک یہ قدم نہیں اٹھایا، کہ وہ فوری طور پر ایسا کریں، اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد، جیسا کہ اس کے چارٹر میں درج ہے ، دنیا میں امن و سلامتی کا قیام ہے ۔ انہوںنے کہا کہ”جی ہاں جب ہم اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، دنیا کے مختلف حصوں میں سنگین واقعات رونما ہو رہے ہیں، جو اس چارٹر کے ابتدائی الفاظ کو دھندلا رہے ہیں۔ بالخصوص غزہ میں، جہاں 700 دن سے زیادہ عرصے سے ہمارے سامنے نسل کشی جاری ہے ۔ یہاں تک کہ جب ہم یہ اجلاس کر رہے ہیں غزہ میں شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ غزہ میں اب تک جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ۔واضح رہے کہ فرانس اور کئی دیگر ممالک نے پیر کے روز اقوام متحدہ کے فورم پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا، جسے غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی تاریخی کوشش قرار دیا جا رہا ہے ۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں دنیا کے لگ بھگ 200 سربراہان مملکت و حکومت، سینکڑوں وزرا، ہزاروں سفارت کار، بڑی تعداد میں صحافی اور سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہوئے ۔