یروشلم، 12 اکتوبر (یواین آئی) غزہ میں اسرائیلی حملوں سے ہونے والی وسیع تباہی اور ملبے کے انباروں کے باوجود ہزاروں بے گھر فلسطینی مسلسل تیسرے دن اپنے تباہ شدہ علاقوں کی جانب واپس جا رہے ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اتوار کو شہریوں کی بڑی تعداد شاہراہ الرشید اور شاہراہ صلاح الدین کے راستے پیدل سفر کرتے ہوئے اپنے گھروں تک پہنچنے کی کوشش کرتی رہی۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً سات کلومیٹر طویل یہ سفر ان لوگوں کے لیے نہایت مشکل ہے جن کے مکانات گزشتہ دو برسوں کے دوران اسرائیلی کارروائیوں میں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیںاور اب ان کے پاس واپسی پر چھت تک میسر نہیں۔رپورٹ کے مطابق شاہراہ الرشید شمالی غزہ سے جنوبی علاقے تک پھیلا ہوئی ہے ۔ یہی وہ شاہراہ ہے جہاں نسل کشی کی جنگ کے دوران اسرائیلی افواج نے ان درجنوں فلسطینیوں پر حملے کیے جو شمال سے جنوب کی جانب نقل مکانی کر رہے تھے ۔ دوسری جانب امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 29 ستمبر کو 20 نکات پر مشتمل ایک امن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اسی تناظر میں اتوار کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں مصری۔امریکی سربراہی اجلاس کیلئے بھرپور تیاریاں جاری ہیں جہاں پیر کو عالمی قیادت کی موجودگی میں غزہ جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط متوقع ہیں۔مصری ایوانِ صدر نے اعلان کیا ہے کہ “شرم الشیخ امن کانفرنس” پیر کو صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہو گی جس میں 20 سے زائد ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پیر کو مصر میں متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ غزہ کے مستقبل پر بات چیت کی جا سکے ۔ یہ ملاقات ان کے اسرائیل کے دورے اور کنیسٹ سے خطاب کے بعد ہو گی۔ یہ سربراہی اجلاس دراصل اسرائیل ۔حماس میںمصری، قطری اور امریکی ثالثی سے طے پانے والے اس معاہدے کے نفاذ کا پیش خیمہ ہے جس میں قیدیوں کا تبادلہ، جنگ بندی اور جنگ سے متاثرہ غزہ کی تعمیر نو شامل ہے ۔ دو سال تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ میں تقریباً 70 ہزار فلسطینی جاں بحق ہوئے جبکہ علاقے کی بیشتر بنیادی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔