غزہ۔ 4 جون (ایجنسیز) غزہ کی وزارت صحت نے گزشتہ روز اپنی دل دہلا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی نسل کشی کی مہم کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں 40 فلسطینی شہید اور 208 زخمی ہوئے۔ اس طرح اسرائیل کی خونی یلغار نے 20 ماہ میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 78 ہزار 856 فلسطینیوں کو یا تو شہید کیا یا شدید زخمی کر دیا ہے۔وزارت صحت کے مطابق شہید ہونے والوں میں پانچ معصوم شہری بھی شامل ہیں جن کی نعشیں ایک بمباری سے تباہ شدہ گھر کے ملبے سے کئی روز بعد نکالی گئیں۔ یہ مناظر ہر زندہ ضمیر انسان کے لیے دل دہلا دینے والے ہیں۔ یہ وحشیانہ قتل عام 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوا تھا۔ اس دن سے اب تک 54 ہزار 510 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 24 ہزار 901 ہو چکی ہے۔ 18 مارچ کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک 4 ہزار 240 افراد شہید اور 12 ہزار 860 زخمی ہو چکے ہیں۔وزارت صحت نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کئی شہداء اور زخمی اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے اور کھلے عام سڑکوں پر پڑے ہیں، جبکہ امدادی ٹیمیں اور شہری دفاعی اہلکار اسرائیلی نشانے کی وجہ سے ان تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔ مارچ 2025 کے آغاز میں مصر اور قطر کی ثالثی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کا معاہدہ 19 جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوا تھا۔ تاہم 18 مارچ کو اسرائیل نے اس معاہدے کو توڑ کر ایک بار پھر فلسطینیوں پر قیامت ڈھا دی۔قابض اسرائیل کی یہ درندگی، غزہ کی پٹی کو اجتماعی قبروں میں تبدیل کرتی جا رہی ہے، جبکہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اس انسانی المیے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ یہ صورت حال پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونی چاہیے۔