نیویارک : 3 اکٹوبر ( یو این آئی ) عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق غزہ پٹی میں جاری جنگ کے نتیجہ میں تقریباً 42 ہزار افراد ایسے زخموں اور چوٹوں کا شکار ہوئے جن سے وہ مستقل معذوری میں مبتلا ہو گئے۔ ان افراد کو جن میں ایک چوتھا تعداد بچوں کی ہے، برسوں تک طبّی دیکھ بھال کی ضرورت رہے گی۔ادارے نے جمعرات کے روز جاری اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اکتوبر 2023 سے اب تک جن 167376 زخمیوں کا اندراج کیا گیا ہے، ان میں سے ایک چوتھائی کو مستقل نوعیت کی چوٹیں پہنچی ہیں جب کہ پانچ ہزار سے زیادہ افراد کے اعضا کاٹنے کا آپریشن کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کو جن شدید نوعیت کی چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ان میں 22 ہزار سے زیادہ ہاتھ پاؤں کی چوٹیں، 2000 سے زائد ریڑھ کی ہڈی کے زخم، تقریباً 1300 دماغی چوٹیں اور 3300 سے زیادہ سنگین جلنے کے واقعات شامل ہیں۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ”یہ چوٹیں سرجری اور بحالی کے ماہرین کی خدمات کی بڑی طلب پیدا کر رہی ہیں اور مریضوں اور ان کے خاندانوں کی زندگیوں کو یکسر بدل رہی ہیں”۔ ادارے کے مطابق ہر چار میں سے ایک زخمی بچہ ہے۔فلسطینی علاقوں میں ادارے کے نمائندے رچرڈ پیبرکورن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان افراد کے لیے ”ساری عمر جاری رہنے والی بحالی ضروری ہو گی”۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ کا صحت کا نظام اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ دباؤ میں ہے اور وہ اس بحران سے پیدا ہونے والی شدید ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔
