نیویارک : اقوام متحدہ کی غزہ میں امدادی ایجنسی کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے اقوام عالم سے غزہ میں پناہ گزینوں کے لیے خوراک، پانی اور دیگر اخراجات کے لیے 104 ملین ڈالر کی فوری امداد کی اپیل کی ہے۔ یونائٹیڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکز ایجنسی فار پیلسٹائن ریفیوجیز ان دی نئیر ایسٹ (یو این ڈبلیو آر اے) کے ترجمان نے بذریعہ فون وائس آف امریکہ کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد صورت حال گھمبیر ہو چکی ہے۔ غزہ کی دو ملین کے لگ بھگ آبادی میں سے پانچ لاکھ کے قریب افراد آئی ڈی پیز بن چکے ہیں۔ انہوں بتایا کہ ایجنسی کے اسکولوں اور ہسپتالوں کو شیلٹرز میں بدل دیا گیا ہے۔ ان کے بقول ایجنسی کے پاس ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد کو پناہ دینے کی صلاحیت ہے لیکن اب تک ڈھائی لاکھ کے قریب افراد نے ان کے شیلٹرز میں پناہ لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنسی پناہ گزینوں کو خوراک، پینے کا صاف پانی، بجلی، طبی اور نفسیاتی سہولیات فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے پاس خوراک اور پانی کی شدید قلت ہے اور غزہ میں مارکیٹ میں بھی خوراک نہیں مل رہی جب کہ ایجنسی کے پاس ایندھن بھی تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ غزہ کے لیے انسانی امداد کے لیے کوریڈور کو فوری طور پر کھولا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایجنسی نے مصر، لبنان اور اسرائیل سے اس بارے میں بات کی ہے۔ رفاہ ٹرمینل کو انسانی امداد کے لیے کھولنے کے لیے بھی اپیل کی ہے، لیکن غزہ میں داخلے کے دونوں ٹرمینل فی الوقت بند ہیں۔ ترجمان عدنان ابو حسنہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ان ٹرمینلز کو انسانی امداد کے لیے کھولا جائے گا، ورنہ ہم ایک آفت زدہ صورت حال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔