غزہ کیلئے ’گلوبل صمود فلوٹیلا 44‘ کا انعقاد

   

یہ زیادہ تر چھوٹی کشتیوں پر مشتمل ایک مربوط اور پُرامن بیڑہ ہے جو غیر قانونی اسرائیلی محاصرہ کو توڑنے غزہ پہنچے گا

اسلام آباد۔ 30 اگست (یو این آئی) جماعتِ اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان غزہ کیلئے عالمی ’صمود فلوٹیلا‘ میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے ۔ واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں اعلان کیا گیا تھا کہ پاکستان اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کیلئے غزہ جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘میں شریک ہوگا، یہ اعلان پاک۔ فلسطین فورم کی جانب سے انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعہ کیا گیا تھا، جو فلسطینی مقصد کی حمایت کو آگے بڑھانے کیلئے قائم ایک پلیٹ فارم ہے ۔ فلوٹیلا کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ‘زیادہ تر چھوٹی کشتیوں پر مشتمل ایک مربوط اور پُرامن بیڑہ ہے جو بحیرہ روم کے مختلف بندرگاہوں سے روانہ ہو کر اسرائیلی قبضہ کے غیر قانونی محاصرے کو توڑنے کے لیے غزہ پہنچے گا۔ رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ امداد سے لدی درجنوں کشتیاں اسپین اور تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوں گی، ان میں سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ اور پرتگالی بائیں بازو کی سیاستدان ماریانا مورٹاگوا سمیت 44 ممالک کے سیکڑوں افراد شریک ہیں صمود کا مطلب استقامت ہے ۔ پاکستان کی جانب سے پانچ رکنی وفد اس فلوٹیلا میں شامل ہے ، جس کی قیادت سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کر رہے ہیں۔ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو میں سابق سینیٹر نے بتایا کہ یہ فلوٹیلا 4 ستمبر کو تیونس کے دارالحکومت سے روانہ ہوگا، جو تاریخ کی سب سے بڑی شہری امدادی مہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یکم سے 3 ستمبر تک تیونس میں جہاز پر تربیت دی جائے گی، اس مہم میں 50 سے زائد ممالک کے 100 سے زیادہ جہاز شامل ہیں، یہ شہریوں کی قیادت میں سب سے بڑی انسانی ہمدردی کی کارروائی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فلوٹیلا چار مختلف اتحادوں پر مشتمل ہے ، ان میں سے ایک صمود نسانترا ہے ، جس میں فلپائن، تھائی لینڈ، مالدیپ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا اور پاکستان کے وفود شامل ہیں، جس کی قیادت وہ خود کر رہے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ دیگر اتحادوں میں مغرب صمود فلوٹیلا فریڈم فلوٹیلا کولیشن اور گلوبل موومنٹ ٹو غزہ شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ کا فریڈم فلوٹیلا یکم ستمبر کو بارسلونا (اسپین) سے روانہ ہوگا، جبکہ پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک کا قافلہ 4 ستمبر کو روانہ ہو کر 5 ستمبر کو بحیرہ روم میں دیگر جہازوں کے ساتھ ملے گا، اس کے بعد یہ قافلہ سمندری راستے سے غزہ پہنچے گا۔
سابق سینیٹر نے زور دیا کہ یہ فلوٹیلا مکمل طور پر ‘قانونی، پُرامن اور عدم تشدد پر مبنی’ ہے ، ان کے مطابق یہ قانونی اس لیے ہے کہ ہم بین الاقوامی پانیوں سے فلسطینی پانیوں میں داخل ہوں گے ، اسرائیل سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہوگا، ہم صرف خوراک اور پانی لے کر جا رہے ہیں، ہمارا مقصد محاصرہ توڑنا، انسانی امداد کی راہداری قائم کرنا اور نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہے ۔ مشتاق احمد خان نے بتایا کہ اس وقت پاکستانی وفد کے دیگر چار اراکین ویزوں کے مسائل کی وجہ سے تیونس نہیں پہنچ سکے ، اس لیے وہ تنہا ہیں اور ویزا کے معاملات حل کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاروں افراد عام شہری ہیں، کوئی نمایاں سیاسی شخصیت نہیں۔ فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ تیونس میں پاکستانی سفیر سے ملاقات ہوئی ہے جنہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ غزہ جانے کے اس سفر کے خطرات پر بات کرتے ہوئے سابق سینیٹر نے تین ممکنہ نتائج بیان کیے ، ان کا کہنا تھا کہ پہلا امکان یہ ہے کہ ہم کامیابی کے ساتھ غزہ پہنچ جائیں اور محاصرہ توڑ کر دنیا کو اصل صورت حال دکھا دیں، دوسرا امکان یہ ہے کہ اسرائیل ہمیں گرفتار کرکے ملک بدر کر دے ۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا امکان موت کا بھی ہے ، کیونکہ ماضی میں اسرائیل نے فلوٹیلا پر حملہ کرکے لوگوں کو قتل کیا ہے ، ان کے مطابق ہم اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر جارہے ہیں تاکہ دنیا کی توجہ غزہ کی نسل کشی کی طرف مبذول ہو اور یہ ظلم بند ہو۔