غزہ کی تعمیر نو پر بات چیت کیلئے عرب قائدین کا اجلاس

,

   

اقوام متحدہ کے تخمینہ کے مطابق تعمیر نو پر 53 بلین ڈالرس خرچ ہوں گے، 4 مارچ کو ایک اور بڑا چوٹی اجلاس

ریاض : سعودی عرب غزہ پٹی کی تعمیر نو کے بارے میں بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینہ کے مطابق غزہ کی تعمیر نو پر تقریبا 53 بلین ڈالر کی لاگت آسکتی ہے۔ سعودی عرب 21 فروری جمعہ کے روز غزہ کی تعمیر نو اور اس حوالے سے حالیہ متنازعہ منصوبوں پر گفت و شنید کے لیے عرب رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس ملاقات میں قطر سمیت تمام خلیجی ریاستوں کے ساتھ ہی مصر اور اردن کے سربراہان کی بھی ریاض میں موجود رہنے کی توقع ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ آئندہ چار مارچ کو ایک بڑے عرب سربراہی اجلاس سے پہلے یہ میٹنگ طلب کی گئی ہے اور مصری وزارت خارجہ کے مطابق اس اجلاس کے بعد اسلامی ممالک کا بڑا اجلاس متوقع ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خلیجی عرب ممالک، مصر اور اردن کے رہنماؤں کو دارالحکومت ریاض میں ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے۔ سعودی عرب میں خارجہ پالیسی کے ماہر عمر کریم نے اس سربراہی اجلاس کو وسیع عرب دنیا اور مسئلہ فلسطین کے لیے دہائیوں میں سب سے زیادہ نتیجہ خیز” قرار دیا ہے۔ اس سمٹ میں مصر کی جانب سے عرب ممالک کی مکمل نگرانی میں تباہ شدہ علاقہ کی تعمیر نو کی تجویز پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ سعودی عرب کی ایجنسی نے فلسطین مسئلہ پر بات چیت کے لیے چار مارچ کو ہنگامی سربراہی اجلاس کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، جہاں تک مشترکہ عرب کارروائی اور اس کے بارے میں جاری کیے گئے فیصلوں کا تعلق ہے، تو یہ آئندہ ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہو گا، جو عرب جمہوریہ مصر میں منعقد ہو گا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو مستقل طور پر پڑوسی عرب ریاستوں میں منتقل کرنے کی متنازعہ تجویز پیش کی گئی تھی، جس سے خطہ میں غم و غصہ پا یا جاتا ہے اور علاقہ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس مسئلہ پر بھی اجلاس میں تفصیل سے گفتگو ہو گی۔ سعودی حکومت کے قریبی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ عرب قائد غزہ کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے تعمیر نو کے منصوبہ پر بات کریں گے۔ ٹرمپ کی اس تجویز کو مصر، اردن اور دیگر علاقائی طاقتوں نے سختی سے مسترد کر دیا تھا اور اسے فلسطینی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ مصر نے امریکی صدر ٹرمپ کے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے ایجنڈے کو روکنے کے لیے تعمیر نو سے متعلق اپنے ایک منصوبہ کا خاکہ تیار کیا ہے، جس پر اجلاس میں بات چیت کی توقع ہے۔