غزہ: ایک عینی شاہد نے تین فلسطینی قیدیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کو اسرائیلی فوج نے پہلے اپنی قید سے چھوڑا اور جب یہ رہائی کے بعد غزہ کی سرحد کے قریب پہنچے تو انہیں ظاہری رہائی کے باوجود ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں۔ جیسے ہی یہ فلسطینی غزہ کی سرحد کے قریب پہنچے انہیں اسرائیلی فوج نے ہتھکڑیوں میں ہی ہلاک کر دیا۔عبدالہادی غبائین ایک ہلاک کیے گئے فلسطینی اسیر کامل غبائین کے انکل ہیں۔ ان کے بقول ان کے بھتیجے کو صبح پانچ بجے ہفتے کے روز اسرائیلی فوج اٹھا کر لے گئی تھی۔ وہ اس گرفتاری کے بعد اپنے بھتجے کی تلاش میں تھے کہ اتوار کے روز بھی وہ اسی کیلئے باہر نکلے ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ “اس دوران میں نے اس کی لاش کو ایسی حالت میں دیکھا کہ میرا بھتیجا اور اس کے ساتھ دو مزید فلسطینی شہید ہو چکے تھے۔”انہوں نے بتایا تینوں لاشیں زمین پر پڑی تھیں، ان کے ہاتھوں کو پلاسٹک کی بنی ہوئی ہتکھڑیاں لگی تھیں مگر ان کے جسموں پر کوئی کپڑا نہیں تھا۔یہ تینوں لاشیں اتوار کے روز اسرائیل کے زیر قبضہ کرم شالوم راہداری کی جانب سرحدی باڑ کے ساتھ جنوبی غزہ سے متصل پڑی تھیں۔