بارودی مواد کے درمیان پرخطر زندگی گزارنے پر مجبور ، پینے کے پانی اور خور اک کی شدید قلت
غزہ :/28 اکٹوبر(ایجنسیز) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہم آہنگی امور انسانی (اوچا) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 10 اکتوبر 2025ء کو جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے شمالی غزہ میں تباہی، خطرات اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی کے باوجود چار لاکھ ستر ہزار سے زائد بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے ہیں۔اوچا کے مطابق فلسطینی خاندان مسلسل اپنی اجڑی ہوئی بستیوں کا رخ کر رہے ہیں، حالانکہ انہیں زندگی کے لیے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ان خطرات میں پھٹے بغیر باقی رہ جانے والے بارودی مواد، پینے کے پانی اور خوراک کی شدید قلت، اور علاج و معالجے کی سہولتوں کی کمی شامل ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران بھی غزہ کی پٹی میں الٹی ہجرت یعنی اپنے گھروں کو واپس جانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ کے مطابق جنگ بندی کے آغاز سے اب تک لاکھوں افراد نے شمالی غزہ کا رخ کیا ہے، حالانکہ وہاں انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے اور زندگی انتہائی مشکل حالات میں جاری ہے۔اوچا کے مطابق اس وقت غزہ میں جاری نازک جنگ بندی، جو اپنے انیسویں دن میں داخل ہو چکی ہے، اور اسرائیلی افواج کے جزوی انخلا نے بے گھر شہریوں کے لیے محدود طور پر واپسی کا راستہ کھولا ہے۔ تاہم علاقے میں امن و امان کی صورتحال بدستور غیر یقینی ہے اور انسانی بحران میں کسی بڑی کمی کے آثار نہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جارحیت نے غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا ہے۔ اسپتال، اسکول اور رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ لاکھوں فلسطینی آج بھی پانی، خوراک، بجلی اور طبی سہولیات جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔اس کے باوجود فلسطینی عوام نے اپنی سرزمین اور شناخت سے وابستگی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک بار پھر اپنے گھروں کی طرف لوٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اوچا کا کہنا ہے کہ یہ واپسی فلسطینی عوام کے غیر متزلزل عزم اور آزادی کے خواب کی واضح علامت ہے۔