غزہ کے مشرقی حصہ کو خالی کروایا جارہا ہے ، رفح کراسنگ بند

   

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی وسیع حملے کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد، اسرائیلی فوج نے چند علاقوں کے رہائشیوں کے لیے “فوری انتباہ” جاری کیا ہے۔فوج نے غزہ کے مشرقی اور شمال مشرقی حصوں میں متعدد علاقوں، خاص طور پر بیت حانون، خربہ خزاعہ اور عبسان الکبیرہ اور الجدیدہ کے علاقے خالی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔اسرائیلی فوج نے آج منگل کے روز جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ اس نے مذکورہ علاقوں میں بھرپور حملہ شروع کیا ہے۔ فوج نے ان علاقوں کو “لڑائی کے خطرناک علاقے” قرار دیا۔ ساتھ ہی یہاں کی آبادی پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ اور خان یونس شہروں کے مغرب میں “پناہ گاہی علاقوں” کا رخ کریں۔ اسرائیلی فوج کے اعلان کے مطابق اس نے رفح کی سرحدی گزر گاہ کو بند کر دیا ہے۔ یہاں سے روزانہ 50 مریضوں اور زخمیوں کو غزہ سے مصر لے جایا جا رہا تھا۔ یہ بات فائر بندی معاہدے کا حصہ ہے۔یاد رہے کہ دیگر مرکزی گزر گاہیں جن میں “ایرز” اور “کرم ابو سالم” شامل ہیں، تقریبا دو ہفتوں سے بند ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسف کے مطابق اسرائیل کے حالیہ حملوں میں بے گھر افراد کو پناہ دینے کے لیے استعمال ہونے والے خیمے اور تنصیبات بھی متاثر ہوئی ہیں۔العربیہ نیوز کے نمائندے کے مطابق خان یونس شہر میں المواضی کیمپ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے مشرق میں رہنے والی آبادی کو اس کیمپ کا رخ کرنے کی ہدایت کی تھی۔آج منگل کو علی الصبح غزہ کی پٹی میں شروع ہونے والے اسرائیلی شدید حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 350 سے زیادہ ہو چکی ہے۔

مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ یہ بات طبی ذرائع نے العربیہ نیوز کو بتائی۔