زی نیوز نے اروناچل پردیش میں کورونا سے تبلیغی جماعت کے 11 متاثرین کی خبر کو انسانی بھول قرار دیتے ہوئے معافی طلب کی ہے، جمعیت علماء ہند نے زی نیوز کا اسکرین شارٹ جاری کرکے اس بات کی اطلاع دی ہے۔
جمعیت علماء ہند کے جاری کردہ اسکرین شارٹ میں لکھا ہے کہ اروناچل پردیش میں کرونا کے صرف ایک مریض کی تصدیق ہوئی ہے، انسانی بھول سے زی نیوز پر 11 متاثرین کی خبر دکھائی گئی اس غلطی کا ہمیں افسوس ہے۔
اروناچل پردیش پر میں سرکاری طور پر صرف ایک کرونا مثبت ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ زی نیوز نے بدنام کرنے کےلیے 11 لوگوں کے بارے میں خبر نشر کی تھی، جمعیت کے قانونی کاروائی کےلیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد اس نیوز چینل نے معافی مانگ لی ہے۔
واضح رہے کہ جمعیت علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے 7 اپریل کو تبلیغی جماعت کے خلاف مہم چلانے والے اور اسکے متعلق جھوٹی خبریں نشر کرنے والے چینلوں کے خلاف سپریم عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا، اس کے بعد زی نیوز کا معذرت نامہ سامنے آیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعیت کی قانونی کمیٹی کی طرف سے الیکٹرانک میڈیا کے خلاف جو عرضی داخل کی تھی اسے سماعت کےلیے منظور بھی کیا گیا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ میڈیا تبلیغی جماعت اور مسلمانوں کو لے کر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کر رہا ہے، اس کی متعصبانہ رپورٹنگ کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے، اور اسکے کوریج پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، اسکے علاوہ سوشل میڈیا پر فرضی خبریں پہلانے پر کاروائی کے حکم کا مطالبہ کیا ہے، سپریم عدالت میں دائر درخواست میں میڈیا اداروں کے ذریعے مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہونے والی رپورٹنگ سے فرقہ واریت پہیل رہی ہے۔
اپنی عرضی میں جمعیت علماء نے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے، تبلیغی جماعت نے خلاف ہو رہے ٹرائل پر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے پٹیشن دائر کی ہے، عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نظام الدین مرکز کو میڈیا فرقہ وارانہ رخ دے رہا ہے، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے متعلق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹ نے پوری مسلم قوم کو نشانہ بنایا ہے، اور مسلمانوں کی توہین اور دال آزاری کی گئی ہے، درخواست میں یہ بھی ہے کہ میڈیا کے رویے سے مسلمانوں کی ازادی اور انکی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے جو دستور میں دیے گئے رائٹ ٹو لائف کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
(سچ کی آواز/سیاست نیوز)