غوطہ خور کو روم سے 900 سال پرانی صلیبی جنگ کی تلوار ملی

   

یروشلم: اسرائیل کے آثار قدیمہ کے ادارے نے بتایا کہ ایک غوطہ خور کو بحیرہ روم میں تیراکی کے دوران ایک بڑی تلوار ملی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ وہ تقریباً 900 سال پرانی ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب صلیبی جنگیں لڑی جا رہی تھیں۔آثار قدیمہ کے ادارے میں سمندر سے ملنے والی قدیم اشیا کے ڈائریکٹر یاکوف شاروت نے بتایا کہ ایک شوقیہ غوطہ خور کچھ دن پہلے اسرائیلی بندرگاہ حیفا کے قریب سمندر میں تقریباً 150 میٹر کے فاصلے پر تیر رہا تھا، اس دوران اس نے سمندر کی تہہ میں، سطح سے لگ بھگ چار پانچ میٹر نیچے ایک تلوار پڑی ہوئی دیکھی جو مٹی اور دیگر چیزوں سے لت پت تھی۔شاروت نے بتایا کہ غوطہ خور نے سمندر سے تلوار نکالی اور اسے آثار قدیمہ کے ادارے کے پاس لے گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تلوار لائی گئی تو وہ سمندر کی تہہ میں پائے جانے والی آلائشوں سے لت پت تھی۔ تاہم، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ 31 سال کے دوران انہوں نے اتنی اچھی حالت میں ایسی کوئی قدیم چیز نہیں دیکھی۔شاروت کے مطابق یہ ایک بڑے سائز کی وزنی تلوار ہے اور یہ لوہے کی بنی ہوئی ہے۔تلوار کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلوار کی لمبائی تقریباً ایک میٹر ہے۔اس کا دستہ خاصا منفرد ہے اور توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔تلوار کو ایک نیام میں رکھا گیا تھا، جس پرریت اوردوسری آلائشیں چپکی ہوئی تھیں۔