غیر بی جے پی حکومتوں کو زوال سے دوچار کرنا مرکز کی پالیسی

,

   

Ferty9 Clinic

ملو روی کا الزام ، چیف منسٹر کے آبائی گاؤں کو رقمی منظوری معاملہ میں گورنر مداخلت کر یں
حیدرآباد۔24 ۔ جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ملک میں دیگر پارٹیوں کی حکومتوں کو زوال سے دوچار کرتے ہوئے اپنی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہے۔ کرناٹک میں کانگریس حکومت کے زوال کے بعد بی جے پی نے تلنگانہ پر توجہ مبذول کی ہے۔ گورنر کی جانب سے میونسپل ایکٹ کو منظوری کے بغیر واپس کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ اگلا نشانہ ٹی آر ایس حکومت ہے۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر ملو روی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غیر جمہوری انداز میں غیر بی جے پی حکومتوں کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ ملک بھر میں اپوزیشن کو کمزور کرنے کی مہم کے تحت بڑے پیمانہ پر انحراف کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سارے ملک میں سنگل پارٹی کا اقتدار دیکھنا چاہتی ہے۔ تلنگانہ میں میونسپل ایکٹ کو واپس کرتے ہوئے واضح اشارہ دیا گیا ہے ۔ گورنر نے جن امور پر اعتراضات جتائے ہیں، وہی اعتراضات اسمبلی میں اپوزیشن نے کئے تھے لیکن کے سی آر نے مسترد کردیا ۔ گورنر کی جانب سے اعتراضات پر فوری کارروائی کی گئی اور نیا آرڈیننس جاری کردیا گیا ۔ ملو روی نے کہا کہ گورنر نئی دہلی کے اشارہ پر کام کر رہے ہیں ۔ کرناٹک کی کانگریس۔جے ڈی ایس حکومت کے خلاف ارکان اسمبلی کی بغاوت کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ بی جے پی سیاست میں اقدار کی بات کرتی ہے لیکن خود عمل نہیں کرتی۔ حقدار کی باتیں دوسری پارٹیوں کے لئے ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں 18 ارکان اسمبلی کو لالچ دے کر ممبئی منتقل کیا گیا اور تحریک اعتماد میں کمارا سوامی حکومت کو شکست ہوئی۔ ملو روی نے کہا کہ گوا میں کانگریس کے 10 ارکان اسمبلی کو بی جے پی میں شامل کر لیا گیا ۔

آندھراپردیش میں تلگو دیشم کے 4 راجیہ سبھا ارکان کو بی جے پی میں ضم کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کے سی آر سے مطالبہ کیا کہ گورنر کی جانب سے بل کی واپسی پر ردعمل ظاہر کریں۔ انہیں عوام کو جواب دینا چاہئے کہ گورنر کے دباؤ کے بعد بل میں ترمیم کیوں کی گئی۔ ملو روی نے گورنر سے مطالبہ کیا کہ وہ چیف منسٹر کی جانب سے آبائی گاؤں چنتا مڈکا کو سینکڑوں کروڑ کی منظوری کے معاملہ میں مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر ساری ریاست کیلئے ہوتے ہیں، وہ کس طرح صرف ایک گاؤں کو ر قومات منظور کرسکتے ہیں۔ کے سی آر نے جو ر قم منظور کی ، وہ ان کی ذاتی رقم نہیں بلکہ عوامی ر قم ہے۔ ملو روی نے کہا کہ چنتا مڈکا میں کسی پراجکٹ کیلئے اگر رقم منظور کی جائے تو کوئی اعتراض نہیں لیکن شخصی فائدہ کے لئے اس طرح کا قدم اٹھانا افسوسناک ہے ۔ گورنر کو چاہئے کہ عوامی رقومات کے خرچ پر حکومت سے رپورٹ طلب کریں۔