غیر صحت مند’جنین‘ کے اسقاط حمل کی اجازت دینے عدالت سے درخواست

   

ایکٹ بابتہ1971ء کی دستوری حیثیت کو ہائی کورٹ میں چیلنج
نئی دہلی ۔4جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی ہائیکورٹ نے جمعرات کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس اے آئی آئی ایم ایس کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک طبی بورڈ قائم کرے جو 25 ہفتوں سے حاملہ خواتین کے اسقاط حمل امکانات کا جائزہ لے ۔ اس کے علاوہ عدالت یہ بھی چاہتی ہے کہ حاملہ خواتین کے گردوں کے پھیل جانے کی صورت میں رحم مادر میں بچے کو جو تکلیف ہوتی ہے اور اس کے زندہ رہنے کے امکانات محدود ہوجاتے ہیں ۔ ایسے موقع پر اسقاط حمل انجام دیا جاسکے ۔ ایک عورت نے عدالت میں درخواست داخل کی ہے کہ اور اسقاط حمل کے ایکٹ بابتہ 1971ء کی دستوری حیثیت کو چیلنج کیا ہے جس میں 20ہفتوں کے بعد اسقاط حمل کو ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آج کے دور میں یہ تصور معقول نہیں ہوسکتا کیونکہ تکنیکی مہارت بہت زیادہ ترقی کرچکی ہے اور دردزہ کے دوران عورتوں کو ہونے والی ذہنی اور جسمانی تکلیف کو تسلیم نہیں کرتی ۔ چیف جسٹس ڈی ۔ این پٹیل اور جسٹس ایس ہریشنکر پر مشتمل بنچ نے اے آئیآئی ایم سے کہا ہے کہ وہ چار ارکان پر مشتمل ایک بورڈ کا تقرر کرے ۔ اس میں ایک ماہر نفسیات کو بھی شامل کیا جائے جو حاملہ عورت اور اس کے ’’ جنین‘‘ کیصحت کا جائزہ لے اور دونوں کی رپورٹ 9جولائی تک عدالت میں داخل کرے ۔