جسٹس بھاسکر ریڈی کی عہدیداروں کے رویہ پر برہمی، تعمیر کی اجازت اور پھر انہدامی نوٹس پر حیرت کا اظہار
حیدرآباد ۔12۔ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے عہدیداروں کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کی اجازت اور پھر بعد میں حکومت کی جانب سے انہدامی کارروائی کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے والے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی ۔ جسٹس سی وی بھاسکر ریڈی نے کہا کہ ایسے عہدیدار جنہوں نے غیر قانونی تعمیرات کی منظوری دی اور پھر بعد میں انہدام کی نوٹس جاری کی، ان کے خلاف فوجداری کارروائی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک عدالت ہدایات جاری کرے۔ جسٹس بھاسکر ریڈی نے غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے مکانات کے انہدام پر حکومت کی جانب سے معاوضہ کی ادائیگی کو غیر درست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کی غلطی پر معاوضہ کی ادائیگی کے ذریعہ عوامی رقومات کو ضائع کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔ جسٹس بھاسکر ریڈی نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر عدالت حکومت کو ہدایت دے گی کہ غلطی کرنے والے عہدیداروں سے معاوضہ کی رقم وصول کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کو تکلیف کا احساس اس وقت ہوگا جب ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا ۔ جسٹس بھاسکر ریڈی نے رنگا ریڈی ضلع کے شمس آباد منڈل میں منگاراسی کنٹہ جھیل کے ایف ٹی ایل اور بفر زون علاقہ میں موجود مکانات کو نوٹس کی اجرائی کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے دوران عہدیداروں پر برہمی ظاہر کی ۔ تین متاثرین نے اپنی درخواست میں شکایت کی کہ عہدیداروں نے مکانات تعمیر کرنے کی اجازت دی اور پھر بعد میں انہدام کی نوٹس جاری کی۔ جسٹس بھاسکر ریڈی نے حیرت کا اظہار کیا کہ عہدیدار یہ جانتے ہوئے کہ غیر قانونی تعمیر ہے، کس طرح تعمیری اجازت جاری کی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ عہدیدار تعمیرات کی اجازت کے ذریعہ بے قاعدگیوں میں ملوث ہے اور بعد میں ایف ٹی ایل اور بفر زون کے نام پر انہدامی کارروائی کی جارہی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ وہ ذخائر آب کے تحفظ کے خلاف نہیں ہے لیکن وہ عہدیداروں کی خامیوں اور بدعنوانیوں کو اجاگر کرنا چاہتی ہے ۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ 4 ڈسمبر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون 7 یوم غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کی مہلت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی سماعت کے بغیر انہدامی کارروائی کرنا غیر قانونی ہے ۔ جسٹس بھاسکر ریڈی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ پہلے ایف ٹی ایل اور بفر زون کے حدود کا تعین کریں۔ عہدیدار نوٹس جاری کرتے ہوئے متاثرین کو 15 دن کی مہلت دیں۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے دستاویزات عہدیداروں کے روبرو پیش کرتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کریں۔ 1