اراضی کی نئی شرحوں پر عمل نہیں ہوگا، عہدیداروں کی حکومت کو تجویز ، 25لاکھ درخواستیں زیر التواء
حیدرآباد۔26 ۔جولائی (سیاست نیوز) ریاست میں لے آؤٹ ریگولرائزیشن اسکیم کے تحت غیر قانونی پلاٹس اور لے آؤٹس کو باقاعدہ بنانے کے لئے حکومت اضافی شدہ مارکٹ شرحوں کے نفاذ کے حق میں نہیں ہے۔ عوام کی ناراضگی سے بچنے کیلئے حکومت غیر قانونی پلاٹس اور لے آوٹس کو باقاعدہ بنانے کیلئے سابقہ شرحوں کو نافذ کرے گی ۔ واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں اراضیات کی مارکٹ ویلیو میں اضافہ کردیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق غیر مجاز پلاٹس اور لے آؤٹس کو باقاعدہ بنانے کا اعلیٰ عہدیداروں نے جائزہ لیا اور اس سلسلہ میں سابقہ اراضی کی مالیت کو نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رجسٹریشن کے وقت اراضی کی جو مالیت رہے گی، اس کا اطلاق ہوگا۔ نظرثانی شدہ شرحوں کے نفاذ کی صورت میں غیر قانونی پلاٹس کو باقاعدہ بنانے کی درخواستوں میں بڑے پیمانہ پر اضافہ کا اندیشہ ہے۔ ریاستی حکومت کے پاس اگست 2020 ء سے تقریباً 25 لاکھ لے آؤٹ ریگولرائزیشن اسکیم کے تحت درخواستیں زیر التواء ہیں۔ سپریم کورٹ میں ایل آر ایس کے خلاف مقدمہ زیر التواء ہے ۔ یکم ستمبر تا 31 اکتوبر 2020 ء کے درمیان درخواستوں کے ادخال سے حکومت کو 250 کروڑ کی آمدنی ہوئی ہے۔ انفرادی پلاٹ اونرس کو درخواست کے ساتھ ایک ہزار روپئے جبکہ لے آؤٹ ڈیولپرس سے فی کس 10 ہزار روپئے وصول کئے گئے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد حکومت ایل آر ایس کی درخواستوںکی یکسوئی کا منصوبہ رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال اگست میں ایل آر ایس کے اعلان پر اپوزیشن جماعتوں اور اراضیات کے مالکین کی جانب سے تنقید کی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی سال قبل اراضی اور جائیداد کو خریدا ہے لیکن ان پر کس طرح جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے غیر مجاز لے آوٹس کی اجازت کیوں دی اور اگر وہ غیر قانونی ہیں تو پھر ان کا رجسٹریشن کیوں کیا گیا۔ ایل آر ایس اسکیم کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے کئی درخواستیں داخل کی گئی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عوام سابقہ شرحوں کے مطابق ریگولرائزیشن کے لئے ادائیگی سے ناراض ہیں اور اگر نئی شرحوں کا اطلاق ہوتا ہے تو ناراضگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت نے 22 جون سے اراضیات کی شرحوں پر نظرثانی کی ہے ۔ حکومت کے تازہ ترین فیصلہ کے مطابق اوپن پلاٹ کی صورت میں فی مربع گز مارکٹ ویلیو 100 روپئے کی جسے بڑھاکر 200 روپئے کردیا گیا ہے ۔ محکمہ بلدی نظم و نسق اور پنچایت راج کے عہدیداروں نے اراضیات کے ریگولرائزیشن کیلئے اراضی کی موجودہ یا سابقہ شرحوں کی وصولی کے بارے میں حکومت سے وضاحت طلب کی ہے ۔