غیر مسلم کے ظلم کا شکار نوجوان مسلم لڑکی کی خودکشی

   

حالت نشہ میں لڑکی کو بیڈروم میں لے جانے کا الزام ، سیاسی قائدین متوفیہ کی حمایت میں ہوگئے
حیدرآباد ۔ معین آباد کے علاقہ میں ایک نوجوان مسلم لڑکی کی خودکشی کے واقعہ کے بعد علاقہ میں سنسنی پھیل گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ مکان مالک کی ہراسانی اور اذیت رسانی سے تنگ آکر 18 سالہ نازیہ بیگم نے خودکشی کرلی ۔ نازیہ کی خودکشی کے بعد مقامی عوام میں برہمی پیدا ہوگئی ۔ جس کو دیکھتے ہوئے مقامی سیاسی قائدین مسلمانوں کی حمایت میں آگئے ۔ نازیہ کی درد بھری داستان سنکر ہر کوئی اشکبار ہوگیا ۔ نازیہ اپنے بھائی اور بہن کی نگرانکار تھی ۔ بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعد ان کے والد ابراہیم قریشی نے دوسری شادی کرلی تھی اور گذشتہ 4 سال سے ان کی زندگی کا گذر بسر مشکل ہوگیا تھا ۔ اس دوران نازیہ بیگم نے حمایت نگر کے ساکن مدھو یادو کے مکان میں بطور گھریلو ملازمہ ملازمت اختیار کرلی او راپنی ایک اور بہن 16 سالہ آفرین کو ساتھ رکھ لیا ۔ انتہائی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس لڑکی کا والد نوجوان لڑکی کی تنخواہ خود حاصل کرتا تھا اور جوان لڑکی کو ملازمت کیلئے مکان مالک کے گھر چھوڑ دیا ۔ نازیہ بیگم گذشتہ 4 دن سے کافی پریشان تھی جو ہر رات آنسو سے میں گذارتی تھی ۔ اس کی بہن آفرین نے اس سے رونے کی وجہ پوچھی ۔ لیکن اس نے نہیں بتایا ان چار دنوں سے مدھو یادو نشہ کی حالت میں ہر رات ان کے مکان آیا کرتا تھا اور کل رات دیر گئے رات کے کھانے کے بعد دو بہنیں سو رہی تھی کہ مدھو یادو آیا ۔ جو نشہ کی حالت میں دھت تھا اور زبردستی نازیہ کو اپنے ساتھ اکیلے بیڈروم میں لے گیا ۔ صبح اس کی بہن پھانسی پر لٹکی ہوئی تھی ۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس معین آباد نے مدھو یادو کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ معین آباد پولیس کرائم نمبر 424 کے تحت تعزرات ہند کی دفعات 306 اور 354 کے تحت مقدمات درج کرلئے ہیں ۔ تاہم پولیس کی جانب سے لگائے گئے دفعات ملزم کے خلاف ناکافی ہونے کے مقامی عوام نے شکایت کی ہے ۔