غیر مقیم ہندوستانی شہری مسائل کا شکار

   

روزگار سے محروم سعودی عرب ، کویت ، دوبئی اور دیگر ملکوں سے وطن واپسی پر مجبور

حیدرآباد۔ کورونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشت کو متاثر کیا ہے اور ہندستان کی معیشت کو اپنے افراد خاندان سے دور رہتے ہوئے بیرون ملک خدمات کی انجام دہی کے ذریعہ مستحکم کرنے والے غیر مقیم ہندستانیوں سے بھی ان کے روزگار اور ملازمتیں چھین لی ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں ہندستانی محنت و مشقت کے ذریعہ نہ صرف اپنے افراد خاندان کی پرورش کا فریضہ انجام دیا کرتے تھے بلکہ بیرون ملک محنت کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی کے ذریعہ اپنے ملک کی معیشت کو بھی مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا کرتے تھے لیکن اب وہ غیر مقیم ہندستانی شہری بھی مسائل کا شکار ہیں جو برسہا برس سے اپنے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کے اقدامات کے نام پر کئے گئے فیصلوں میں ملازمین کو خدمات سے برطرف کرنے کے فیصلہ ان غیر مقیم ہندستانیوں کے لئے انتہائی تکلیف کا سبب بنے ہیں۔دنیا کے کئی ممالک بالخصوص خلیجی ممالک کویت ‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات کے علاوہ قطر ‘ عمان اور دیگر ممالک میں خدمات انجام دینے والے ہندستانیوں کو ملازمتوں سے محروم ہونا پڑا ہے اور وہ اب ہنگامی حالات میں اپنے ملک واپس ہوئے ہیں۔ ان غیر مقیم ہندستانیوں کی واپسی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جبکہ وہ ہندستان میں بھی اپنے روزگار کو جاری رکھنے کیلئے کوئی کام کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ریاست تلنگانہ میں خلیجی ممالک میں روزگار سے محروم ہونے کے بعد واپس ہونے والے غیر مقیم ہندستانیوں کی تعداد لاکھوں میں ہونے جارہی ہے ۔ انہیں ان کی صلاحیت کے اعتبار سے روزگار کی فراہمی کے اقدامات کرے یا پھر جس طرح سابق چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈونے غیر مقیم ہندستانیوں کی بازآبادکاری کیلئے انہیں اراضیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا اسی طرح ان کی بازآبادکاری کے لئے منظم منصوبہ بندی کا اعلان کرتے ہوئے ان کے اور ان کے افراد خاندان کیلئے راحت پہنچانے کے اقدامات کو یقینی بنائیں۔شہر حیدرآباد میں بھی کئی ایسے غیر مقیم ہندستانی ہیں جو کہ ملازمتیں چلی جانے کے بعد مستقل ملک واپس ہوچکے ہیں اور ان کے پاس فوری کاروبار کے لئے نہ کوئی سرمایہ ہے اور نہ ہی وہ کوئی کاروبار شروع کرنے کے موقف میں ہیں ۔