اسلام آباد :عالمی فاقہ کشی اشاریہ (جی ایچ آئی2022) نے پاکستان کو بھوک مری کے معاملے میں 121ممالک میں سے 99ویں مقام پر رکھا ہے ۔جی ایچ آئی2022کی منگل کو جاری رپورٹ کے مطابق ملک کا اسکور 2006میں 38.1کے مقابلہ میں گر کر 2022میں26.1ہو گیاہے ۔ پھر بھی یہاں بھوک مری بڑھ رہی ہے ۔ صفر کا عدد یہ دکھاتا ہے کہ کسی ملک میں فاقہ کی کوئی پریشانی نہیں ہے ۔ رپورٹ کو پاکستان چیاپٹر اسلام آباد میں منگل کوجاری کیا گیا تھا۔جی ایچ آئی کے مطابق ، مسلح تصادم ، موسمیاتی تبدیلی اور کورونا وائرس وبا سے پاکستان میں بھوک ، غربت اور افلاس کی سطح میں اضافہ ہو گیاہے ۔
ان حالات کے دوران 82.8کروڑ لوگ بھوکے رہنے پر مجبور ہوئے ۔ ابھی جیسے حالات ہیں ، اس سے 46ملک 2030تک بھوک کا نچلی سطح بھی حاصل نہیں کر پائے ں گے ۔بھوک کو پوری ختم کرنا تو دور کی بات ہے ۔بیان میں بتایا گیا کہ افریقہ میںسہارا کے جنوب اور جنوبی ایشیا ایک بار پھر بھوک کی اعلی سطح والے علاقوں میں آ گیا ہے ۔ جنوبی ایشیا، دنیا کا سب سے زیادہ بھوک کی سطح والا علاقہ ہے ، یہاں بچوں کی بونے پن کی شرح سب سے زیادہ ہے اور یہاں دنیامیں اب تک کسی بھی علاقہ کے مقابلہ میں بچوںکے کمزور ہونے کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔نئے جی ایچ آئی رپورٹ کے مطابق ، پاکستان میں بھوک کی سطح سنگین ہے ۔ جی ایچ آئی ایک پہلے کی جائزہ رپورٹ ہے ۔ جسے ویلتھنگر حلفے اور کنسرن ورلڈ وائڈ کے ذریویعے مشترکہ طور پر شائع کیا گیا ہے اور اس رپورٹ کے ذریعے سے بھوک کے خلاف تصادم کے بارے میں بیداری اور سمجھ میں اضافہ ہوگا۔ویلتھنگرحلفے کی کنٹری ڈائریکٹر عائشہ جمشید نے کہا کہ ان کی تنظیم نے خوراک کی غیر محفوظ کمیونٹی کا تعاون کرنے اور شہری سماج ، حکومت اور نجی علاقہ کے تعاون سے لچیلاپن بنانے کے لئے کا م کیا ہے ۔مقامی حکومت اور کمیونٹی کی ترقی کا محکمہ (ایل جی سی ڈی ) ، پنجاب ڈائریکٹر شفت علی نے درخواست کی کہ تمام سطح پر مستفدین کو مقامی آوازوں اور قابلیت کا استعمال کرنا چاہئے ۔ کمیونٹیوں، شہری سماج ، چھوٹے پیداوار ، کسانوں اور خود مختار گروپس کو اپنے مقامی علم اور زندہ تجربوںسے یہ طے کرنا چاہئے کہ غذائیت سے بھر پور خوراک تک پہنچ کیسے کنٹرول کی جا تی ہے ۔