فاقہ کش بچوں کی غذا تلف کرنے پرامریکی سینیٹر انتہائی برہم

   

واشنگٹن، 22 جولائی (یو این آئی) امر یکی ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 500 میٹرک ٹن غذا ضائع کرنے پر نائب وزیر برائے مینجمنٹ اور ریسورس مائیکل ریگاس پر طنز کی بھرمار کردی۔ سینیٹر ٹم کین نے سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے رکن مائیکل ریگاس سے پوچھا کہ فاقہ کشی کا شکار بچوں میں بانٹنے کیلئے خریدا گیا کھانا آخر جلا کر ضائع کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ٹم کین نے کہا کہ جب مارچ میں ہی خبردار کردیا گیا تھا کہ جولائی میں اس غذا کے استعمال کی معیاد ختم ہوجائے گی تو اس کا بہتر استعمال کیوں نہیں کیا گیا، یہ غذا دبئی میں یوایس ایڈ کے دفتر میں بند کیوں رکھی گئی اور اسے بلاخر جلا کر ضائع کیوں کرنا پڑا؟سینیٹر ٹم کین نے یہ بھی کہا کہ یہ امریکی شہریوں کے ٹیکس سے خریدی گئی غذا تھی اور فاقہ زدہ 27 ہزار بچوں کیلئے ایک ماہ کی خوراک بن سکتی تھی، آخراسے اُسی مقصد کیلئے استعمال کیوں نہ کیا گیا۔اس موقع پر نائب وزیر برائے مینجمنٹ اور ریسورس مائیکل ریگاس لاجواب تھے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے تاہم ٹم کین نے کہا کہ انہوں نے ایک روز پہلے بھی سماعت میں یہ سوال اٹھایا تھا تاکہ آپ جواب کے لیے تیار ہوکر آئیں، اس لیے یہ کہنا کہ میں دیکھوں گا، کافی عجیب لگتا ہے ، اس پر ریگاس کو تسلیم کرنا پڑا کہ ان کے پاس اس سوال کا مناسب جواب نہیں ہے ۔

غزہ میں فرانسیسی صحافیوں کا
بھی فاقہ کشی کا خدشہ
غزہ، 22جولائی (یو این آئی) فرانسیسی خبر رساں ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ادارے سے وابستہ صحافیوں کے شدید غذائی قلت کے باعث بھوک سے مرنے کا خدشہ لاحق ہوگیا ہے ۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی جانب سے غزہ میں قحط سالی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔فرانسیسی صحافیوں کی ایسوسی ایشن (ایس ڈی جے ) کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگوں میں صحافیوں کو کھویا، زخمی یا قید دیکھا، مگر کبھی کسی کو بھوک سے مرتے نہیں دیکھا۔دوسری جانب ایک صحافی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ وہ کمزوری کی وجہ سے چلنے اور میڈیا کوریج کرنے کے قابل نہیں رہے جبکہ اِن کے بڑے بھائی اتوار کی صبح بھوک کی شدت سے گر پڑے تھے ۔