نظام دور کے یونانی دواخانہ کے تئیں حکومت کی بے اعتنائی سے مریضوں کے علاج میں مشکلات
حیدرآباد ۔ 15 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : چارمینار کے قریب میں قائم ملک کا قدیم ترین اور تاریخی یونانی دواخانہ ، گورنمنٹ نظامیہ جنرل ہاسپٹل میں وسائل کی کمی کے باوجود فالج سے متاثرہ مریضوں کا علاج بہتر انداز میں کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسٹاف اور فنڈ کی کمی کے باوجود یہاں مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے ۔ حیدرآباد کے نظام ہفتم کی جانب سے قائم کیا گیا یہ دواخانہ جو زائد از 80 سال سے ضرورت مند مریضوں کے لیے علاج و معالجہ کی سہولت فراہم کررہا ہے ، یونانی دوا اور اس کی سروسیس کے لیے معروف ہے ۔ روایتی طور پر یہ دواخانہ فالج کے مریضوں کا ، حملہ کے ایک ماہ کے اندر علاج کرنے کے لیے مشہور ہے ۔ گورنمنٹ نظامیہ جنرل ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایم اے وکیل نے بتایا کہ 180 بستروں کے اس دواخانہ میں شریک کیے جانے والے مریضوں میں 70 فیصد مریض فالج زدہ ہوتے ہیں ۔ ایک ماہ میں فالج کے علاج کے لیے 200 سے زائد مریضوں کو شریک دواخانہ کیا جاتا ہے ۔ زیادہ تر وقت یہ دواخانہ پوری طرح بھرا ہوا ہوتا ہے ۔ روزانہ تقریبا 300 مریض مختلف امراض کے علاج کے لیے اس دواخانہ کو آتے ہیں ۔ اس طرح ان کی تعداد سال میں ایک لاکھ سے زیادہ ہوتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ اب بھی یونانی طریقہ علاج کو ترجیح دیتے ہیں ۔ گذشتہ سال اس دواخانہ سے 1,16,356 سے زائد آوٹ پیشنٹس اور تقریبا 80 ہزار فالج کے مریضوں نے استفادہ کیا ۔ اس دواخانہ کو علاج کے لیے نہ صرف تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے مریض آتے ہیں بلکہ دوسری ریاستوں سے بھی مریض آتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کسی مریض کو فالج کا حملہ ہو تو اسے 30 دن کے لیے دواخانہ میں شریک کیا جاتا ہے اور 21 دن کے اندر مریض کا یونانی دواؤں سے علاج ہوجاتا ہے اور باقی دنوں میں اس کے لیے فزیوتھراپی اور دوسرے علاج ہوتے ہیں ۔ فالج کے علاج کے لیے ہم منزجِ باگھال اور ایک شربت 21 دن کے لیے دیتے ہیں ۔ جس سے منجمد خون تحلیل ہوتا ہے اور پھر 3 دن کے لیے پرگتِ گلاب اور اس کے بعد آئندہ تین دن کے لیے ایک تبریک دیتے ہیں ۔ جسمانی طاقت کے لیے مریضوں کو مقویات دئیے جاتے ہیں ۔ ان دواؤں کے ساتھ قدیم اسکلس کے ساتھ ایک مساج اور ترکش باتھ مریضوں کو روزانہ دیا جاتا ہے ۔ اس دواخانہ کے علاج سے استفادہ کرنے والے مریضوں نے کہا کہ وہ ایک وہیل چیر پر آکر اس دواخانہ میں شریک ہوئے تھے اور اب 12-10 دنوں میں وہ چلنے کے قابل ہوگئے ہیں ۔ فالج کے علاج کے لیے ممبئی سے اس دواخانہ کو آنے والے 74 سالہ ارشد علی نے کہا کہ وہ فالج کا حملہ ہونے کے بعد گذشتہ 8-7 سال تک ممبئی میں ایلوپیتھک علاج کرواتے رہے اور انہیں یہاں کے یونانی علاج کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد وہ یہاں اس دواخانہ میں شریک ہوئے اور اب 20 دن کے اندر وہ بات کرنے اور چلنے کے قابل ہوگئے ہیں ۔ ایک اور مریض ملکاجگیری کے محمد کریم الدین نے کہا کہ انہوں نے اس علاج سے ایک ہفتہ کے اندر بہتری محسوس کی ہے لیکن اس دواخانہ کو جو ’’فالج کا دواخانہ ‘‘ سے مشہور ہے نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ فنڈس الاٹ نہیں کیے جارہے ہیں ۔۔