فخر الدین علی احمد یاد ہیں نا !!!؟؟

,

   

بھارت کے سابق صدر جمہوریہ(راشٹر پتی) فخر الدی علی احمد کے گھر والوں کو بھی این آر سی کی فائنل لِسٹ سے باہر کر دیا گیا ہے. یعنی وہ لوگ ہندوستانی نہیں ہیں. ظاہر ہے کہ وہ کہیں سے ٹپکے نہیں ہیں, وہ فخر الدین علی احمد کے بال بچے ہیں. اس کا مطلب فخر الدین علی احمد خود بھی ہندوستانی نہیں تھے, اور ملک نے ایک غیر ملکی کو اپنا راشٹر پتی بنا رکھا تھا. !!!!

اب یا تو حکومت این آر سی کے پروسس کو غلط ٹھہرائے یا اگر درست مان رہی ہے تو فخر الدین علی احمد کے غیر ملکی ہونے کا اعلان کرے. مگر حکومت اِن میں سے کچھ نہیں کرے گی.

بات وہی ہے کہ این آر سی کا پورا عمل ظلم و جبر کا مجموعہ ہے.

اس سے نجات کا واحد راستہ اس کا مکمل بائیکاٹ ہے.

ملک کے ہر انصاف پسند انسان کو اس کے بائکاٹ کے لیے تیار رہنا چاہیے. دستاویزات اور کاغذات یقینا درست رکھنے چاہیے مگر کسی بھی قیمت پر اس ظالمانہ عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے.

تفریق پر مبنی نیا قانون (شہریت ترمیمی بِل-CAB) اسی لیے لایا گیا ہے تاکہ این آر سی کر کے بلامبالغہ کئی کروڑ مسلمانوں کی شہریت ختم کر دی جائے اور پھر جو غیرمسلم شہریت سے باہر ہوئے ہوں انھیں بنگلہ دیش یا پاکستان یا افغانستان سے آیا ہوا مان کر نئے شہریت قانون (CAB) کے ذریعے شہریت دے دی جائے. شہریت پانے کے لیے اپنے کو باہری ماننے میں انھیں کوئی دشواری نہیں ہوگی.

مگر مسلمان باہر سے آئے ہوئے درانداز (گھُس پَیٹھیے) مان لیے جائیں گے اور ان کو شہریت ملنے کا کوئی قانون نہیں ہوگا. !!!

پھر اس کے بعد معاملات بہت ہی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں.

نیتا اور حکومتی افراد بار بار دعوی کر رہے ہیں کہ اس قانون کا مسلمانوں سے کچھ لینا دینا نہیں. ظاہر ہے یہ غیر مسلموں کو شہریت دینے کا قانون ہے, اور مسلمانوں کی شہریت اِس قانون سے نہیں این آر سی سے چھینی جائے گی, اور پھر اِس قانون سے صرف غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی, اس لیے یہ بات صحیح ہے کہ اس قانون کے ذریعے نہ مسلمانوں سے کچھ(شہریت) لینا ہے, اور نہ انھیں کچھ(شہریت) دینا ہے.!!!

کاغذات اور دستاویزات درست رکھنے چاہیے. مگر کاغذات کی درستی این آر سی میں شمولیت کی گارنٹی نہیں ہے. ایسی سیکڑوں بلکہ ہزاروں مثالیں آسام میں آپ کو ملیں گی, جب تمام مطلوبہ کاغذات درست ہونے کے باوجود لوگوں کو شہریت سے خارج کر دیا گیا. اس لیے اس دھوکے میں نہ رہیں کہ ہم این آر سی لاگو ہونے پر کاغذات دِکھا کر اپنی شہریت ثابت کر لیں گے.

نثارمصباحی

13 دسمبر 2019ء