برلن۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے کل جمعہ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 2019 ء کے بعد سے ایران نے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے نیوکلیئر معاہدے میں طئے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ یورپی ممالک کی طرف سے یہ بیان ایران کے حوالے سے یورپی حکمت عملی کو مربوط کرنے کیلئے برلن میں ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد سامنے آئی ہے۔ گذشتہ روز برلن میں فرانسیسی وزیر خارجہ ڑن ییوس لاؤڈیرین، جرمنی ہائکو ماس اور برطانیہ کے ڈومینک ریپ کے مابین طویل مشاورت ہوئی ہے۔وزرا ئے خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہے”نیوکلیئر معاہدے کو برقرار رکھنے کیلئے ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے تمام اقدامات سے بازآئے جو معاہدے کی خلاف ورزی میں آتے ہیں۔ ایران معاہدے کی تمام شرائط اور اس نکات پر مکمل عمل درآمد کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اب بھی یقین ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمت عملی اس مقصد کو موثر انداز میں انجام نہیں دے گی۔ اس کے بجائے ہم مذاکرات میں اور سفارتکاری کے استعمال کے دوران ایران کو جوابدہ ٹھہراؤ کے پابند ہیں۔تینوں وزراء نے مزید کہا کہ طویل عرصے میں ہمیں ایران کے نیوکلیئر پروگرام، اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور خطے کوغیر مستحکم کرنے کی ایرانی سرگرمیوں کے بارے میں مشترکہ خدشات کو دور کرنا ہوگا۔اس تناظر میں انہوں نے ایران پر عائد اسلحہ کی پابندی میں توسیع کے لیے فرانس ، برطانیہ اور جرمنی کی حمایت کا اظہار کیا۔تینوں وزرائے خارجہ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ روایتی ہتھیاروں پر اقوام متحدہ کے پابندی کے خاتمے سے جو قرارداد 2231 کے ذریعے عائد کی گئی تھی۔ اس کے اٹھائے جانے سے علاقائی سلامتی اور استحکام پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔