فرانس میں معاشی بحران ،مظاہروں سے میکرون پر دباؤ

   

پیرس،19 ستمبر (یو این آئی) فرانس میں صدر میکرون کے خلاف جاری مظاہرے اور ہڑتالیں شدت اختیار کرگئے ہیں ۔ فرانس میں مظاہرے اس وقت زیادہ شدت اختیار کرگئے جب فرانسوا بایرو کی حکومت کے زوال کے بعد سباسٹین لکورنو کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا، پیرس، لیون اور رین جیسے شہروں میں یہ مظاہرے تشدد کا رخ اختیار کر گئے ہیں۔ خوشبوؤں کے شہر کی سڑکیں میدانِ جنگ میں تبدیل ہو گئیں، حکومتی پالیسیوں اور معاشی بحران کے خلاف مظاہرے پُرتشدد ہو گئے ، بجٹ کٹوتیوں، مہنگائی، پنشن اصلاحات پر لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس مظاہرے میں اساتذہ، ٹرین ڈرائیورز، طلبہ، مزدور اور سرکاری ملازم بھی شامل ہیں، مظاہرین نے حکومت پر امیروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں اور اس دوران درجنوں زخمی ہوگئے ۔ رپورٹ کے مطابق ایک سو چالیس مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر لیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا، صورتحال سے نمٹنے اسی ہزار سے زائد پولیس اہلکار کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے تعینات کر دیئے گئے ۔ احتجاج کرنے والوں اور یونینوں نے پچھلی حکومت کے مالیاتی منصوبوں کو ختم کرنے ، عوامی خدمات پر زیادہ خرچ کرنے ، امیروں پر زیادہ ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔