پیرس۔ 10 ستمبر (ایجنسیز) فرانس کے علاقہ مونتروئیل میں ایک افسوسناک اور اسلاموفوبک واقعہ پیش آیا، جہاں اصلاح مسجد کے سی سی ٹی وی کیمروں نے ایک شخص کو صبح 5:05 بجے مسجد کے دروازے کے قریب ایک شے رکھ کر اس کی تصویر کھینچتے اور فوراً چلے جاتے ہوئے ریکارڈ کیا۔ کچھ دیر بعد فجر کی نماز کیلئے آنے والے نمازیوں نے دیکھا کہ مسجد کے سامنے سور کا سر رکھا گیا ہے۔یہ واقعہ صرف مونتروئیل تک محدود نہیں رہا بلکہ پولیس چیف لوراں نونیز کے مطابق اسی صبح کم از کم 9 خنزیر کے سر مختلف مساجد کے باہر پائے گئے۔ ان میں سے چار پیرس شہر میں جبکہ پانچ قریبی علاقوں مونتروئیل، مونتروڑ، مالاکوف اور جینتی میں دریافت ہوئے۔ ان میں سے کئی پر نیلے رنگ سے Macron لکھا ہوا تھا، جو اس اسلاموفوبک مہم کو منظم اور اشتعال انگیز قرار دیتا ہے۔پیرس کے پراسیکیوٹر آفس نے ان تمام واقعات کی تفتیش پولیس ہیڈکوارٹر کی فوجداری برگیڈ کے حوالے کر دی ہے۔ تحقیقات کا محور مذہب کی بنیاد پر نفرت یا تشدد پر اکسانے کے جرائم اور اسی نیت سے کیے گئے پبلک وائلنس پر ہے۔ان حملوں پر فرانس کی مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ حکام نے بھی ان اقدامات کو شرمناک اور ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے یقین دلایا ہیکہ ذمہ داروں کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔
فرانس، جس میں یورپ کی سب سے بڑی مسلم آبادی (تقریباً 60 لاکھ) رہتی ہے، حالیہ برسوں میں اسلام مخالف جذبات کے بڑھتے واقعات کا سامنا کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ اسلام میں خنزیر کو سختی سے حرام اور ناپاک قرار دیا گیا ہے، اس لیے یہ عمل مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی کھلی سازش سمجھا جا رہا ہے۔یہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے نئے وزیر اعظم سیبسٹین لیکورنو کو مقرر کیا ہے تاکہ منقسم پارلیمنٹ میں سیاسی اتفاق رائے قائم کر سکیں اور آئندہ بجٹ کی منظوری دلوا سکیں۔ بعض مبصرین کے مطابق یہ اسلاموفوبک حملے فرانس کو مزید غیر مستحکم کرنے کی ایک منظم کوشش ہو سکتے ہیں۔یورپی یونین کی فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے یورپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور فرانس اس رجحان سے سب سے زیادہ متاثر نظر آ رہا ہے۔