فراہمی خوراک کا نظام تباہ کرنے کا خود اسرائیل ذمہ دار ، اقوام متحدہ کا موقف

   

نیویارک: اقوام متحدہ کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایک جانب اسرائیل امدادی سرگرمیوں کو روک کر غزہ میں فلسطینیوں کو قحط کے حوالے کرنے کی سازش میں مصروف ہے تو دوسری جانب اس نے غزہ میں روایتی طور پر موجود ماہی گیری نظام کو سات اکتوبر سے مسلسل کوششیں کر کے 80 فیصد تباہ کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ان ماہرین سے پہلے بہت سے اداروں کے سربراہان خبردار کر چکے ہیں کہ اسرائیل غزہ میں بمباری اور گولہ بارود کے اندھے استعمال کے ساتھ ساتھ بھوک کو بھی ایک ہتھیار بنا کر فلسطینیوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔امدادی اداروں سے متعلقہ حکام بھی مسلسل کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل نے اپنی حماس کے خلاف جنگ میں پچھلے پانچ ماہ کے دوران ایک منظم انداز سے بھوک اور قحط لانے کیلئے کارروائیاں کی ہیں۔ حتیٰ کے پانی کی فراہمی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے علاوہ بیکریوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ غزہ کا مسلسل محاصرہ بھی اس سلسلے کی ایک ہم کڑی ہے کہ غزہ میں خوراک نہ جا سکے۔اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق خصوصی نمائندے میخائیل فاخری نے بھی یو این او کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا ہے ‘اسرائیلی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کہ 23 لاکھ بے گھر ہو چکے فلسطینیوں کیلئے نہ صرف یہ کہ عام اشیا فراہم کرنا غیر ممکن ہو گیا ہے بلکہ انہیں پانی ، خوراک اور ادویہ کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے۔’