فرد واحد کا بھی احتجاج تنگ سڑک کی بنا پر مسترد

   

حیدرآباد۔6فروری(سیا ست نیوز) پولیس کی ذمہ داری کیا ہوتی ہے! نظم و ضبط کی برقراری اور حالات کو پر امن رکھنا پولیس کی ذمہ داری ہوتی ہے اور پولیس خدشات کا شکار ہوتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے فرار نہیں ہوسکتی بلکہ اگر کوئی اپنے حق کے استعمال کی اجازت طلب کرے تو پولیس کو چاہئے کہ قانون کے مطابق ہندستانی شہری کے حق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے دستور کو پامال ہونے سے محفوظ رکھے لیکن شہر حیدرآباد میں پولیس انتظامیہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس اپنی ذمہ داری نبھانا نہیں چاہتی بلکہ شہر یوں کے دستوری حقوق کو سلب کرنے کے لئے ہی قانون کا سہارا لے رہی ہے۔ محکمہ پولیس کی جانب سے احتجاج کی اجازت نہ دئیے جانے کی شکایت عام ہوچکی ہے لیکن اب تو پرانے شہر میں پولیس ایک آدمی کے احتجاج کو بھی اجازت دینے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ جناب راشد ہاشمی نے 6فروری کو 4بجے تا6بجے شام کے دوران تنہاء احتجاج کیلئے اجازت حاصل کرنے کی درخواست داخل کی تھی اور اس میں بتایا تھا کہ وہ علی آباد چوراہے پر دو گھنٹے تنہاء احتجاج کرنے کے متمنی ہیں اور اس دوران وہ دستور کی تمہید پڑھنا چاہتے ہیں لیکن اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس فلک نما نے ان کی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے یہ جواز پیش کیا کہ علی آباد چوراہے پر ’’تنہاء شخص ‘‘ کے احتجاج سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ سڑک تنگ ہے ۔دوسرا جواز یہ پیش کیا گیا ہے کہ یہ علاقہ مشترکہ آبادی والا ہے اور اس احتجاج کے دوران شرپسندوں کی جانب سے امن و ضبط کو درہم برہم کیاجاسکتا ہے ۔ پولیس کے دونوں جواز انتہائی مضحکہ خیز ہیں کیونکہ سڑک تنگ ہے تب بھی ایک آدمی کے احتجاج سے سڑک پر راہگیروں یا ٹریفک کو کوئی مسئلہ نہیں ہوسکتا اور جو دوسرا جواز اے سی پی فلک نما کی جانب سے دیا جا رہاہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ پولیس شرپسندوں کو کنٹرول کرنے اور امن و ضبط کی برقراری کی اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار کررہی ہے کیونکہ جب پولیس کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر کوئی تنہاء شخص احتجاج کرتا ہے تو شرپسند عناصر امن و ضبط کو نقصان پہنچا سکتے ہیں تو ایسی صورت میں پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شرپسندوں کو روکنے کے اقدامات کرے لیکن حیدرآباد پولیس انتظامیہ پر کس کا کنٹرول ہے یہ واضح نہیں ہورہا ہے کیونکہ وہ شرپسندوں کو روکنے کے بجائے ان امن پسند شہریوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے جو دستور میں دیئے گئے حق کیلئے احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔