بعض سیاسی قائدین بلدی انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کوشاں ، سرد ہواؤں اور بارش کے باوجود انتخابی مہم میں شدت
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد میں موسم کے تبدیل ہونے اور جمعرات کی رات بھر مسلسل ہلکی اور تیز بارش کے باوجود انتخابی تشہیر کی گرمی میں کوئی کمی ریکارڈ نہیں کی گئی بلکہ انتخابات جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں ویسے ویسے انتخابی سرگرمیوں میں اضافہ ہی دیکھا جا نے لگا ہے اور شہریوں کی جانب سے اپنے اپنے امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں گفت و شنید جاری ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے شہریوں کی جانب سے سیکولر کردار کی حامل سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب رجحان میں اضافہ ہونے لگا ہے اور وہ کسی بھی فرقہ پرست سیاسی جماعت کو کامیاب ہونے دینے کے حق میں نہیں ہیں ۔ رائے دہندوں کا ماننا ہے کہ کسی بھی طرح کی فرقہ پرستی شہر کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے کا موجب بن سکتی ہے اسی لئے شہر حیدرآباد کو ترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے سیکولر سیاسی جماعتو ںکے امیدوارو ںکو منتخب کیا جانا ناگزیر ہے۔ پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کے علاقو ںمیں بھی شہریوں کی جانب سے فرقہ پرستی کی کھل کر مذمت کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے سلسلہ میں اقدامات کو یقینی بنانے کے وعدوں کے بجائے سیاسی قائدین ان انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کی یہ کوششیں شہر حیدرآباد کی گنگا جمنی تہذیب کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہیں اسی لئے شہر حیدرآباد کو فرقہ پرستی سے پاک رکھنے کیلئے یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے ۔ حیدرآباد کے بلدی انتخابات کے سلسلہ میں جس انداز کی انتخابی مہم چلائی جا رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ ان انتخابات کو فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوشش کرنے والوں کی جانب سے اہم موقع تصورکیا جا رہاہے ۔ عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ عوام شہر حیدرآباد کے انتخابات کو فرقہ واریت سے پاک رکھتے ہوئے ان جماعتوں کو مسترد کردیں گے جو مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگتے ہوئے عوام میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ نئے شہر کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا کہناہے کہ وہ اپنے علاقو ںمیں کسی بھی طرح کی فرقہ پرستی کو جگہ نہیں دیں گے اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ حائل ہونے نہیں دی جائے گی جبکہ پرانے شہر کے رائے دہندوں کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ شہر کے اس خطہ میں 15 سال قبل ہم آہنگی و یکجہتی کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور وہ اس ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے سیکولر طاقتوں کو اس خطہ میں مستحکم کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔