وندے ماترم مذہبی نہیں بلکہ قومی گیت ہے جس سے کروڑوں کے جذبات وابستہ: فڈنویس
ممبئی: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں جو فرقہ وارانہ تشدد ہوا اس کی وجہ یہ تھی مسلمانوں کو مشتعل کیا گیا اتنا ہی نہیں نعرہ بازی کر تے ہوئے یہ کہا گیا کہ اس دیش میں رہنا ہوگا تو وندے ماترم کہنا ہوگا۔ مسلمان ایک اللہ کی عبادت کر تے ہیں اور اسی کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں اس لئے مسلمان اپنے ماں کے سامنے بھی سجدہ ریز نہیں ہوسکتے وندے ماترم پر مسلمانوں کواعتراض ہے اور متنازع اور قابل اعتراض نعرے بازی کے سبب یہ یہاں تشدد پھوٹ پڑا۔ مہاراشٹر میں ہندو سرکل سماج کی جانب سے مورچہ میں مسلسل اشتعال انگیزیاں کی گئیں یہاں کے ماحول کو خراب کیا گیا اسی کا نتیجہ یہ ہے کہ مہاراشٹر میں متعدد مقامات پر تشدد برپا ہوا یہ مسئلہ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں ایس پی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے پیش کرتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ۔ توجہ طلب نوٹس کے معرفت اعظمی نے سرکار کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ماحول خراب ہونے کی وجہ ہی اشتعال انگیزیاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ریاست کا ماحول خراب ہورہا ہے ۔ دوبارہ اسمبلی کی کارروائی کے بعد اعظمی نے کہا کہ اورنگ آباد میں رام نومی پر جو تشدد ہوا اس کی وجہ اشتعال انگیز نعرہ بازی ہی ہے اور اس تشدد میں ایک بے قصور معین الدین کو پولیس نے کمپائونڈ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا کیا سرکار اسے معاوضہ فراہم کرے گی اور خاطی پولیس افسر کے خلاف کیس درج ہوگا انہوں نے کہا کہ جس وقت یہ ہنگامہ آرائی و تشددبرپا تھا اسوقت معین الدین اپنے کمپائونڈ میں تھا لیکن اس کے باوجود اسے پولیس نے گولی ماری ہے جس میں اس کی موت واقع ہوگئی یہ خاندان کا اکلوتا کفالت کرنے والا فرد تھا انہوں نے کہا کہ اس دوران بجلی بھی گل ہوگئی تھی پولیس نے اس تشدد کے بعد یکطرفہ گرفتاریاں عمل میں لائی اور مسلمانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔اس پر نائب وزیر اعلی و وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ وندے ماترم کوئی مذہبی گیت نہیں بلکہ قومی گیت ہے اس لئے اس سے کروڑوں لوگوں کے جذبات وابستہ ہیں ایسے بیان سے کروڑوں لوگوں کے جذبات کو اعظمی صاحب مجروح نہ کریں اس کے بعد دیویندر فڈنویس نے اورنگ آباد تشدد سے متعلق تفصیلی جواب اسمبلی میں دے تے ہوئیے کہا کہ رام مندر اورنگ آباد میں قدیم ہے اس مندر سے باقاعدہ طور پر جلوس نکالا جاتا ہے اس دوران بھی جلوس نکالا گیا تھا پہلے تین افراد میں کچھ حجت ہوئی اور حالات پرامن تھے اس کے بعد 6 افراد یہاں جمع ہوگئے پولیس نے سمجھا بجھا کر حالات کو قابو میں کر لیا لیکن اس کے باوجود یہاں بھیڑ جمع ہونے لگی یہ افواہ پھیل گئی کہ مندر میں مجمع جمع ہے اور یہ حملہ کر نے والا ہے جس کے بعد دوسری جانب سے بھی لوگ جمع ہوگئے پولیس نے یہ سمجھایا کہ مندر میں کوئی بھی جمع نہیں ہے اس کے باوجود حالات قابو میں نہیں آئے تو پولیس کو حالات کو قابوکرنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑا اس تشدد میں پولیس سب سے زیادہ زخمی ہوئی اور جس معین الدین کو گولی لگی وہ بھیڑ کا حصہ تھا سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر یہاں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی اس لئے اس کے بے قصور ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے پولیس نے کسی بھی بے قصور کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے ۔
