فروغ اردو کے کام کا احیاء اردو اکیڈیمی کی ذمہ داری

   

شاعر میر نثار علی نامی کے مجموعہ کلام کی رسم اجراء ، جناب زاہد علی خاں کا خطاب
حیدرآباد۔یکم جنوری(سیاست نیوز)مدیر اعلی روزنامہ سیاست جناب زاہد علی خان نے کہاکہ مدارس کے ذریعہ فروغ اُردو کے کام کا احیاء عمل میںلایاجاسکتا ہے اور اس کے لئے اُردو اکیڈیمی کو اپنی ذمہ دار ی نبھانی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ محض کتابوں کی اشاعت سے نہیں بلکہ ان کتابوں کی خریدی اور اس کے مطالعہ سے بھی اُردو کے چلن کو عام کرسکتے ہیں۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ نہ صرف شاعروں کے مجموعہ کلام میںشرکت پر اکتفاء کریں بلکہ ان شاعروں کی کتابوں کو خریدیں اور اس کا مطالعہ کریں تاکہ اس سے شاعر کی حوصلہ افزائی ہوسکے اور اُردو زبان کا چلن عام ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ اُردو کو عام کرنے کے لئے ادارہ سیاست کی جانب سے منعقد ہونے والے اُردو دانی زبانی دانی اور انشاء کے امتحانات میں ساٹھ سے ستر ہزار لوگ حصہ لیتے ہیں ۔ آج یہاں گولڈن جوبلی ہال میں شاعر جناب میر نثار علی نامی کے دوسرے مجموعہ کلام جذبات نامی کی تقریب رسم اجرائی سے خطاب کرتے ہوئے جناب زاہد علی خان ان خیالات کا اظہار کیا ۔ تقریب کی سرپرستی استاذ الاساتذہ شاعر حضرت رحمن جامی نے کی جبکہ رسم اجرائی جناب زاہد علی خان کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر اُردو اکیڈیمی تلنگانہ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ فضیل فوز نے نعت کا نذرانہ پیش کیا جبکہ جناب خواجہ مصطفی علی صوفی‘ ڈاکٹر مجید بیدار ‘ سید محمد عبدالقادر جیلانی‘ ،ڈاکٹر عائشہ صدیقہ ‘ ڈاکٹر رحیم رامش‘ ڈاکٹر محمد بلال اعظمی‘ ڈاکٹر قدوس نورانی‘ حکیم خیرالدین صوفی نے بھی میرنثار علی نامی کے ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ نذیر نادر نے تقریب کی کاروائی چلائی۔پروفیسر ایس اے شکور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب رحمن جامی کی ستائش کی اور کہاکہ ہندوستان کے عظیم شعراء میںان کاشمار ہے۔انہوں نے میر نثار علی نامی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ شاعر کے استاد رحمن جامی کے شاگردوں کی ایک طویل فہرست ہے جس کی ترتیب ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ اُردو اکیڈیمی کو رحمن جامی کے کئی مجموعہ کلام شائع کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور مستقبل میںبھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ سامعین کی کثیرتعداد نے اس تقریب رسم اجرائی میں شرکت کی ۔ منتظمین اور سامعین کی جانب سے جناب زاہد علی خان ‘ جناب رحمن جامی ‘ میر نثار علی نامی‘ پروفیسر ایس اے شکور کے بشمول دیگر مہمانوں کو تہنیت پیش کی گئی۔