فلائڈ کے قتل کا ملزم پولیس افسر قصوروار قرار

,

   

واشنگٹن: امریکہ میں منیسوٹا اسٹیٹ کی جیوری نے افریقی۔امریکی شہری جارج فلائڈ قتل معاملہ میں منی پولس کے سابق پولیس افسر ڈیرک شاؤمین کو قصوروار قرار دیا ہے ۔جیوری نے شاؤمین کو سیکنڈڈگری مرڈر، تھرڈ ڈگری مرڈر اور سیکنڈ ڈگری کے الزامات میں قصوروار قرار دیا ہے ۔خیال رہے کہ 25مئی 2020 ء کو فلائڈ کو گرفتار کرتے وقت شاؤمین نے اس کی گردن پر 9 منٹ سے زیادہ وقت تک اپنا گھٹنا رکھا تھا۔ گرفتاری کے وقت بنائے گئے ویڈیو میں فلائڈ کہتا سنا دے رہا تھا کہ وہ سانس نہیں لے سکتا، اس وقت شاؤمین کا گھٹنا اس کی گردن پر تھا۔ اس کے بعد فلائڈ بیہوش ہوگیا اور ایک اسپتال میں اس کی موت ہوگئی۔یہ واقعہ اس وقت ہوا جب فلائڈ کو ایک سہولت اسٹور میں 20ڈالر کا فرضی بل پاس کرانے کے الزام میں پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے خلاف پوری دنیا میں اجتماعی طورپر مظاہرے ہوئے تھے ۔اس معاملہ میں 45سالہ شاؤمین کو کئی برسوں تک جیل میں میں رہنا پڑسکتا ہے ۔جیوری نے منگل کو اس معاملہ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ شاؤمین کو آٹھ ہفتہ میں سزا سنا دی جائے گی تب تک وہ حراست میں رہے گا۔ فلائڈ کے خاندان کے وکیل بین کرمپ نے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے ۔ کرمپ نے کہاکہ آخر کار جارج فلائڈ کے خاندان کو انصاف مل گیا۔ اس فیصلے سے پہلے امن وقانون کی صورتحال قائم رکھنے کے لے منی پولس میں نیشنل گارڈ کے جوان تعینات کئے گئے تھے ۔اس فیصلے کے بعد منی پولس میں سہولت اسٹور کے نزدیک جہاں فلائڈ کی موت ہوئی تھی، وہاں درجنوں لوگ جمع ہوئے ۔ انہوں نے فلائڈ کو خراج عقید ت پیش کیا اور عدالت کے فیصلے پر خوشی ظاہر کی۔اس فیصلے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ منظم نسل پرستی امریکی قوم پر دھبہ ہے اور یہ فیصلہ تبدیلی کی جانب ایک قدم ہوگا۔