رمضان کے پیش نظر مسلم علاقوں میں امدادی کاموں کو یقینی بنانے وزراء اور قائدین کا زور
حیدرآباد۔21اپریل(سیاست نیوز) حکومت خانگی اسکولوں کو ہونے والی نقصان کی پابجائی کرے تاکہ خانگی اسکول اپنے عملہ کو تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لاسکیں۔ریاستی حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں کے لئے جاری کردہ احکام میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ وہ اپنے عملہ کی مکمل تنخواہیں ادا کریں لیکن خانگی اسکول انتظامیہ کا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے احکام پر اسی وقت عمل آوری ممکن ہے جب ریاستی حکومت کی جانب سے طلبہ کی فیس کی پابجائی کا اعلان کیاجائے بصورت دیگر خانگی اسکول انتظامیہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو تنخواہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں کی فیس کے معاملہ میں جاری کردہ احکام کے متعلق خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے جو احکام جاری کئے ہیں ان پر عمل آوری بھی اسی صورت میں ممکن ہے جب ریاستی حکومت کی جانب سے فیس کی بازادائیگی کا اعلان کیاجائے گا۔ ریاست میں چلائے جانے والے خانگی اسکولوںکے ذمہ داروں کا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کے مسائل کے علاوہ ملازمین کے مسائل کے متعلق غور کیا جا رہاہے لیکن خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں کے مسائل کو نظر انداز کیا جانے لگا ہے جس کے سبب خانگی اسکولوں کے ذمہ دار موجودہ حالات میں اسکول میں خدمات انجام دینے والے عملہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کے متحمل نہیں ہیں۔خانگی اسکولو ںمیں خدمات انجام دینے والے عملہ کا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات کے مطابق انہیں تنخواہوں کی ادئیگی انتظامیہ پر لازمی قراردی گئی ہے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے ان کے مسائل کو نظر انداز کیا جا رہاہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔ اساتذہ برادری ایک ایسا طبقہ ہے جو کہ کسی کے آگے دست سوال دراز نہیں کرسکتا اسی لئے اس طبقہ کے مسائل کا بھی احساس کیا جانا چاہئے اور اساتذہ کی تنخواہوں کی اجرائی کے معاملہ میں خانگی اسکولوں کو ہی نہیں بلکہ متمول طلباء و طالبات کے اولیائے طلبہ و سرپرستوں کو اپنے بچوں کے اساتذہ کے مسائل کے متعلق بغیر کسی کو خبر کئے حل کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ اساتذہ کی عظمت کا احساس ان کے بچوں کے دل میں بھی برقرار رہے اور اسکول انتظامیہ پر عائد ہونے والے بوجھ میں بھی کمی ہو کیونکہ موجودہ وقت میں جو صورتحال ہے اس کا سب کو مل کر سامنا کرنے کی ضرورت ہے اور سب ملکر ہی ان حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
