فلسطینیوں کو بے گھرکئے بغیر غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ ممکن: مصر

,

   

فلسطینی عوام کے جائز اور قانونی حقوق کا احترام کیا جائے، اسرائیل کیساتھ دو ریاستی حل ضروری

قاہرہ: مصری وزارتِ خارجہ نے منگل کو کہا کہ مصر غزہ کی پٹی کی تعمیرنو کے لیے ایک جامع تصور پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو فلسطینیوں کا ان کی سرزمین پر رہنا یقینی بنائے۔ اس بیان سے ایک روز قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور اس کی آبادی کو مصر اور اردن کے ہاں منتقل کرنے کا جو منصوبہ پیش کیا ہے، اس میں تعاون کرنے سے انکار کی صورت میں وہ “ممکنہ اور قابلِ فہم طور پر” دونوں ممالک کی امداد روک سکتے ہیں۔ وزارتِ خارجہ نے کہا کہ مصر اس معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ سے “تعاون کے لیے پْرامید ہے” اور اس کا مقصد “مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل تک پہنچنا” ہے۔وزارت نے کہا کہ مصر کا منصوبہ “واضح اور فیصلہ کن انداز میں غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے اسباب فراہم کرے گا جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر ہی رہیں اور یہ ان لوگوں کے جائز اور قانونی حقوق کے مطابق ہو۔”منگل کو واشنگٹن میں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا تھا کہ مصر ایک ایسا منصوبہ پیش کرے گا جس پر عرب رہنما آئندہ مذاکرات میں تبادلہ خیال کریں گے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے منگل کو “فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر” غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دیا۔ انہوں نے گذشتہ ماہ ٹرمپ کے ساتھ دوطرفہ ریاستی دوروں کیلئے دعوت ناموں کا تبادلہ کیا تھا جو ابھی طے نہیں ہوئے۔ڈنمارک کی وزیرِ اعظم میٹ فریڈریکسن کے ساتھ ایک فون کال کے دوران السیسی نے “غزہ کی پٹی کی تعمیرنو شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو فلسطینیوںکو بے گھر کیے بغیر اور اس طریقے سے ہو جس سے ان کے حقوق کا تحفظ یعنی ان کا انہی کی سرزمین پر رہنا یقینی یو۔السیسی کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہاکہ فلسطینی ریاست کا قیام خطے میں “پائیدار امن کے حصول کی واحد ضمانت” ہے۔ٹرمپ نے امریکہ کے غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کے وہاں سے انخلاء کی تجویز پیش کی جس میں فلسطینیوں کو دوسرے ممالک مثلاً مصر اور اردن میںآباد کرنے کے بعد تباہ شدہ علاقے کو “شرقِ اوسط کی ساحلی تفریح گاہ” کی صورت میں دوبارہ تعمیر کرنے کا تصور پیش کیا گیا۔ان کے اس تصور پر عالمی سطح پر ردِعمل آیا ہے اور عرب ممالک نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے دو ریاستی حل پر اصرار کیا ہے۔ وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی کی واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے ملاقات کے فوراً بعد پیر کے روز مصر کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں “کسی بھی ایسے سمجھوتے” کو مسترد کر دیا گیا جس سے فلسطینیوں کے حقوق بشمول ان کے ’’اپنی زمین پر رہنے کے حق‘‘ کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی کی تجویز پرسعودی عرب برہم
ریاض: سعودی عرب کی وزراء کونسل نے فلسطینی عوام کی بے دخلی سے متعلق انتہا پسند اسرائیلی بیانات کو سختی سے مسترد کردیا۔سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ریاض میں ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سعودی عرب کی وزراء کونسل کی جانب سے فلسطینی عوام کی ان کی سرزمین سے بے دخلی سے متعلق انتہا پسند اسرائیلی بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔اس موقع پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کی حکومتی پالیسی پر زور دیتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کی بنیاد قرار دیا گیا۔اجلاس میں مختلف عالمی اور مقامی معاملات زیر غور آئے ، جس میں کابینہ کو ولی عہد کے ساتھ اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی ٹیلی فونک گفتگو سے آگاہ کیا گیا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی مستقل بنیادوں پر ہوگی، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر نے لکھا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل غزہ کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔