نیویارک۔ 2 جون (ایجنسیز) غزہ کے محصور اور زخم خوردہ عوام پر قابض اسرائیل کے بڑھتے مظالم نے ایک بار پھر انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) کے کمشنر جنرل فیلیپ لازارینی نے اسرائیل کی نئی امدادی اسکیم کو غزہ میں “موت کا جال’’ قرار دیا ہے۔ اپنے ایک سخت بیان میں فیلیپ لازارینی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ غزہ پر مسلط ظالمانہ محاصرہ فی الفور ختم کیا جائے اور اقوامِ متحدہ کو انسانی امداد کے محفوظ داخلے اور منصفانہ تقسیم کی مکمل اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ: ’’صرف اقوامِ متحدہ کے ذریعہ امداد کی فراہمی ہی اس اجتماعی قحط سے بچا کا واحد راستہ ہے، جو اس وقت بیس لاکھ سے زائد غزہ کے باشندوں کو نگلنے کے قریب ہے، جن میں ایک ملین سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں‘‘۔ انروا چیف نے عالمی ذرائع ابلاغ کو غزہ میں آزادانہ رسائی دینے پر بھی زور دیا تاکہ جاری اسرائیلی درندگی کی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ ممکن ہو سکے۔ ان کے مطابق: ’’غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ انسانی تاریخ کی بدترین درندگی ہے، جس پر خاموشی مزید مجرمانہ ہوگی‘‘۔ اسی دوران قابض اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں امداد لینے آئے نہتے فلسطینیوں پر بلااشتعال گولہ باری کی۔ اس بربریت میں کم از کم 31 شہری شہید اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔ نٹزاریم کی تقسیم گاہ کے قریب بھی اسرائیلی حملے میں ایک شہری شہید اور 30 زخمی ہوئے۔ قابض اسرائیل نہ صرف غزہ کا محاصرہ برقرار رکھے ہوئے ہے بلکہ اب امداد کو بھی ایک مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ امداد کے نام پر دی جانے والی اشیاء اور اسکیمیں درحقیقت ایک ایسا جال بن چکی ہیں، جن میں بھوکے، پیاسے اور مجبور فلسطینیوں کو پھنسا کر بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔ فیلیپ لازارینی کا یہ بیان ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار نے صاف طور پر کہا کہ فلسطینیوں پر جاری مظالم کی پردہ پوشی بند کی جائے، اور دنیا کو سچ کا سامنا کرنے کی ہمت کرنی چاہیے۔ آج غزہ کے مظلوم عوام صرف انسان ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں۔