فلسطینیوں کی شہادت کیلئے نیتن یاہو کی نسل کش حکومت ذمہ دار : اردغان

   

نیویارک، 23 ستمبر (یو این آئی) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ‘مکمل نسل کشی’ کا ارتکاب کر رہا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو براہ راست ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ۔ ترک صدر نے پیر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے بدقسمتی سے اس نسل کشی میں ہزاروں افراد کو ہلاک کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور ترکی نے بہت سے زخمیوں کو علاج کیلئے ملک منتقل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس نسل کشی کی مکمل مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس اور اس کے یرغمالیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر اردغان نے ان دعووں کو مسترد کردیا کہ اس کا الزام صرف حماس پر عائد ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ایسا جرم نہیں ہے جو یکطرفہ ہے ۔ میرے خیال میں اس بارے میں صرف حماس پر الزام لگانا غلط ہوگا۔ انہوں نے اسرائیل پر شہریوں پر اندھا دھند حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب اسلحے کی بات آتی ہے تو حماس کا موازنہ اسرائیل سے نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسرائیل 7 سے 70 سال کی عمر تک کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو بلادریغ اپنی طاقت کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ تنازعہ کے خاتمے کے امکانات کے بارے میں اردغان نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں روس یوکرین جنگ ختم کروں گا۔ کیا یہ ختم ہوئی؟ نہیں یہ اب بھی جاری ہے ۔ اسی طرح غزہ میں جنگ ختم کرنے کا کہا لیکن وہاں بھی صورتحال مختلف نہیں ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ حماس کو ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر دیکھتے ہیں تو انہوں نے اس خیال کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ میں حماس کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نہیں دیکھتا اس کے برعکس ، میں اسے ایک مزاحمتی گروپ کے طور پر دیکھتا ہوں ، وہ اپنا دفاع کرنے کی کوشش کرنے کے لئے جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیویارک میں ترکش ہاؤس میں کویت کے ولی عہد شیخ صباح خالد الصباح سے ملاقات کی جہاں انہوں نے اسرائیل کے خلاف مسلم دنیا کے اتحاد کو سراہا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر نیویارک میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جبکہ اردغان نے غزہ میں جنگ بندی کے حصول کیلئے مذاکرات جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
ترک صدر نے ترکیہ اور کویت کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے کام جاری رکھیں گے ۔ شام کے بارے میں صدر اردغان نے ملک کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھتے ہوئے تعمیر نو اور ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور شام کیلئے انقرہ کی حمایت کا اعادہ کیا۔