فلسطینیوں کی لیبیا منتقلی، امریکی سفارتخانہ کی تردید

   

طرابلس۔ 18 مئی (ایجنسیز) طرابلس میں امریکی سفارتخانے نے اتوار کے روز ان رپورٹس کو مسترد کیا ہے کہ امریکی حکومت غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کو لیبیا میں آباد کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔جمعرات کے روز ‘این بی سی نیوز’ نے یہ خبر دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ اس منصوبے پر کام کر رہی ہے کہ غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا میں آباد کر دیا جائے۔’این بی سی نیوز’ نے اس سلسلے میں پانچ ایسی شخصیات کا حوالہ دیا جو اس معاملے سے آگاہی رکھتے تھے اور منسلک تھے۔ ان میں دو ایسی شخصیات بھی تھیں جو براہ راست آگاہ تھے اور امریکہ میں اعلیٰ عہدے پر رہ چکے تھے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس پہنچنے کے ابتدائی دنوں میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کو اردن و مصر منتقل کر کے ‘غزہ رویرا’ کے نام سے تفریحی و سیاحتی مقام کی تعمیر کرنا چاہیں گے۔ اس بڑے تفریحی و سیاحتی منصوبے کے لیے غزہ سے تقریباً 20 لاکھ کی تعداد میں فلسطینیوں کو نکالا جانا ضروری ہے۔مصر و اردن کے علاوہ عرب لیگ نے بھی اس منصوبے کی حمایت نہیں کی اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے بھی اسے مسترد کر دیا۔ جس کے بعد بعض دیگر آپشنز کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی گئی کہ فلسطینیوں کو افریقی ممالک میں منتقل کر دیا جائے۔’این بی سی نیوز’ کی رپورٹ میں اب اسی امر کی نشاندہی کی گئی۔ تاہم امریکی سفارتخانہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا ہے کہ ٹی وی کی مبینہ رپورٹس سچائی پر مبنی نہیں ہیں۔