فلسطینی بحران کے حل کی کنجی محمد بن سلمان کے ہاتھ میں: فرانسیسی مصنفہ

   

پیرس : فرانسیسی مصنفہ اور تجزیہ کار الیگزینڈر اشوارتزبرود نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے، بڑھتے ہوئے تنازعات کو ختم کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی کنجی رکھتے ہیں۔سبق ویب سائٹ کے مطابق فرانسیسی ٹی وی چینل ’Public Sénat‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’ولی عہد ہی واحد شخص ہیں جو خطے میں کشیدگی کم کرنے اور امریکہ و اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔انہوں نے کہا ہے کہ ’اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کے بدلے میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط دو ریاستی حل کے منصوبے کی طرف اشارہ ہے‘۔فرانسیسی مصنفہ نے اس بات پر زور دیا کہ ریاض کے پاس ایسے وسائل اور صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں استعمال کرکے وہ واشنگٹن اور تل ابیب پر دباؤ ڈال سکتا ہے تاکہ امن کے قیام اور آزاد فلسطینی ریاست کو یقینی بنایا جا سکے۔الیگزینڈرا شوارتزبرود نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب عالمی توانائی کی قوت ہے اور اس کے پاس میزپر ہاتھ مار کر نتن یاہو اور ٹرمپ سے کہنے کی جرات ہے کہ ’اب اس فضول بحث کو ختم کریں اور فلسطینی ریاست کے قیام کی سنجیدہ گفتگو کریں‘۔واضح رہے کہ سعودی وزارت خارجہ نے گزشتہ اتوار کو بیان جاری کیا جس میں فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کی حمایت کے حوالے سے سعودی عرب کے تاریخی اور مستقل موقف کا اعادہ کیا گیا۔ بیان میں فلسطینیوں کی جبری ہجرت یا ان کے حقوق کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے، عرب امن منصوبے اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔اسی طرح چہارشنبہ کے روز جاری کردہ ایک اور بیان میں سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گا۔