پیرس : 3 ستمبر ( ایجنسیز ) فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فلسطینی حکام کو اقوام متحدہ کے اسرائیل-فلسطین جنگ پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے قبل ویزے دینے سے انکار کرنے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو “ناقابل قبول” قرار دیا۔میکرون نے منگل کے روز امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہاکہ فلسطینی حکام کو ویزے نہ دینے کا امریکی حکام کا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ ہم اس فیصلے کو واپس لینے اور میزبان ملک کے معاہدہ کے مطابق فلسطینی نمائندگی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔میکرون نے کہا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بات کی، جن کے ساتھ وہ 22 ستمبر کو نیویارک میں ہونے والی دو ریاستی حل کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا مقصد واضح ہے: دو ریاستی حل کے لیے زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے جو کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ ہے۔فرانسیسی صدر نے زور دیا کہ امن کے حصول کے لیے مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی، اور علاقے میں استحکام مشن کی تعیناتی ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ میں حکومت سے باہر کرنا ضروری ہے، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو اصلاحات اور مضبوطی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئی بھی جارحیت، الحاق کی کوشش یا عوام کی جبری نقل مکانی کا عمل سعودی ولی عہد کے ساتھ طے پانے والی ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، اس دوڑ میں پہلے ہی کئی شراکت دار شامل ہو چکے ہیں۔میکرون کے مطابق، یہ کانفرنس خطے میں امن اور سلامتی کے لیے ایک “فیصلہ کن موڑ” ثابت ہونے کی امیدوار ہے۔گزشتہ ہفتہ واشنگٹن نے سینئر فلسطینی حکام، بشمول صدر محمود عباس کے ویزے منسوخ کر دیا، جس کے نتیجے میں انہیں اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے لیے نیویارک جانے سے دانستہ طور پر روک دیا گیا، یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی یورپی ممالک ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری میںہیں۔