مسئلہ میں پیشرفت کے امکانات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے: صدربائیڈن
نیویارک: امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ایک خود مختار اور جمہوری فلسطین، اسرائیل کے مستقبل کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ ہے۔اور اس حوالے سے پیش رفت کے امکانات سے دست بردار نہیں ہونا چاہئے۔امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ایک خود مختار اور جمہوری فلسطین، اسرائیل کے مستقبل کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ ہے۔ فلسطینی ریاست کے قیام کا ہدف گوکہ ابھی بہت دور ہے لیکن ہمیں اس حوالے سے پیش رفت کے امکانات سے دست بردار نہیں ہونا چاہئیامریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں مشرق وسطیٰ کے تمام لوگوں کے لیے ایک وسیع تر امن و سلامتی والے مستقبل کی کوشش کرنی چاہئے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی عزم و ارادے پر کوئی شبہ نہیں ہونی چاہئے اور ایک آزاد یہودی ریاست کے لیے ہماری حمایت سوال سے بالا تر ہے۔انہوں نے تاہم کہا کہ لیکن مجھے یقین ہے کہ دوریاستی حل ایک یہودی جمہوری ریاست کے طور پر اسرائیل کے مستقبل کو یقینی بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ جہاں ایک قابل عمل، خود مختار اور جمہوری فلسطینی ریاست کے ساتھ پرامن طریقے سے رہا جائے۔امریکی صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت اس مقصد سے بہت دور ہیں لیکن ہمیں اپنے آپ کو اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کے امکانات سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہونے دینا چاہیے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی ہو۔ اس سے قبل 21 مئی 2021 کو بھی وہ یہ بات کر چکے ہیں۔ البتہ چونکہ امریکی صدر نے ایک بار پھر اور بین الاقوامی فورم پر اپنی بات کا اعادہ کیا ہے جس سے اس معاملے کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوششوں کو منظم شکل دینے میں مدد کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ تنازعہ کا ’واحد حل‘ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیل سے کہا ہے وہ بیت المقدس کے حساس مقام پر برادریوں کے درمیان لڑائی بند کرے۔ تا ہم انہوں نے زور دیا کہ ان کے اسرائیل کی سلامتی سے متعلق عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک خطہ اسرائیل کے وجود کو دو ٹوک انداز میں تسلیم نہیں کرتا امن قائم نہیں ہو گا۔
’’میں ڈونالڈ ٹرمپ نہیں ہوں ‘‘
صدر بائیڈن کا مختلف انداز
نیویارک : جوبائیڈن نے صدر امریکہ کی حیثیت سے گزشتہ روز یو این جنرل اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں اپنے پیشرو ڈونالڈ ٹرمپ سے بالکلیہ مختلف انداز کا اظہار کیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں بائیڈن پر کافی دباؤ رہا ہے چاہے وہ افغانستان سے افواج کو واپس طلب کرنے کا معاملہ ہو یا کلائمیٹ اگریمنٹ کی بات ہو۔ ٹرمپ ’امریکہ فرسٹ‘ کا نعرہ لگایا کرتے تھے ۔ بائیڈن نے اپنی اور نظم و نسق کی ترجیحات کو واضح کرتے ہوئے یہ جتانے کی کوشش کی ہیکہ امریکہ بدستور نہ صرف مقدم ہے بلکہ وہ جنگ و جدل کے مقابل سفارتکاری اور ڈپلومیسی کے ذریعہ علاقائی اور عالمی مسائل حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ بائیڈن نے اپنی نائب کملاہیریس کے ساتھ مل کر ٹرمپ انتظامیہ کے مقابل مختلف تصویر پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔