فلسطینی ریاست کیلئے ایک بار پھر ووٹنگ متوقع

   

نیویارک: غزہ میں سات ماہ مکمل کر لینے والی اسرائیلی جنگ نے جہاں فلسطینیوں اور فلسطین کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہیں ‘فلسطین کاز’ کو بھی غیر معمولی عالمی پذیرائی ملی ہے اور مسئلہ فلسطین چوک چوراہے سے لے اہم ترین بین الاقوامی فورمز پر پوری توانائی کے ساتھ زندہ ہو گیا ہے۔ جبکہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے اصل چہرے بھی بے نقاب ہو گئے ہیں۔اس سلسلے میں جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرار داد کے مسودے پر ووٹنگ کا امکان بتایا گیا ہے ، جس کے تحت ایک طرف جنرل اسمبلی فلسطین کے ایک ریاست کے طور پر اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی اہلیت کو تسلیم کیا جائے گا۔
اور دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے سفارش کی جائے گی کہ فلسطین کو مکمل رکنیت دلانے کے معاملے کو احسن انداز سے از سر نو دیکھے اور اس کی رکنیت کی منظوری کا فیصلہ دے۔جنرل اسمبلی میں قرارداد پر ووٹنگ کے نتیجے میں ‘فلسطین کاز’ کے سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت مانا جائے گا، کہ اس سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی فلسطین اور ‘فلسطین کاز’ کو اخلاقی و سیاسی حمایت کا بھی پورا اظہار سامنے آ سکے گا۔واضح رہے پچھلے ماہ اس موضوع پر قرار داد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے فلسطینی کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کا مطالبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ امریکہ اسرائیل کا ازلی سرپراست اور سب سے بڑا اتحادی ملک ہے۔ اس ناطے امریکہ نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سات ماہ کے دوران بھر پور انداز میں اسرائیل کا ساتھ دیا ہے۔