یروشلم : 31 اگست (ایجنسیز )فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے ہفتہ کو امریکی حکومت سے ایپل کی ہے کہ وہ صدر محمود عباس کا ویزا منسوخ کرنے کے غیرمعمولی فیصلے کو واپس لے۔امریکی حکومت نے ویزا منسوح کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب صدر محمود عباس کو ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس اور فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنا تھی۔عرب نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو بتایا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل صدر محمود عباس اور 80 دیگر حکام کے ویزے منسوخ کردیے۔صدر محمود عباس کئی برسوں سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں اور وہ عموما فلسطینی وفد کی سربراہی بھی کرتے ہیں۔صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ نے رملہ میں اے پی کو بتایا ’ہم نے امریکی انتظامیہ سے اس فیصلے کو واپس لینے پر زور دیا ہے۔ یہ فیصلہ صرف کشیدگی اور تناو میں اضافہ کرے گا۔‘ترجمان نے کہا کہ ہم عرب اور دیگر ملکوں خصوصا ان ممالک سے جو براہ راست اس معاملے سے منسلک ہیں رابطے میں ہیں اور یہ کوشش دن رات جاری رہے گی۔انہوں نے دیگر ملکوں پر زور دیا کہ’ وہ ٹرمپ انتظامیہ پر فیصلہ واپس لینے کیلیے دباو ڈالیں، خاص طور پر وہ ممالک جہنوں نے دو ریاستی حل کی کوششوں کی دوبارہ بحالی کیلیے 22 ستمبر کو ایک اعلی سطح کی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔‘ اس کانفرنس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔فرانسیسی وزیرخارجہ نے جین نول بروٹ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی تک رسائی پر پابندیوں پر احتجاج کیا اور کہا کہ’ وہ اس معاملے پر یورپی یونین کے ہم منصبوں سے بات کریں گے۔