سیاست فیچر
اسرائیل بلاشبہ اس کرہ ارض پر ایک ناجائز غیرقانونی مملکت ہے لیکن اس نے بڑی بے شرمی کے ساتھ دنیا کے ایک انتہائی مقدس حصہ یعنی ارض مقدس فلسطین پر ظلم و جبر کی انتہا کر رکھی ہے نہتے فلسطینیوں کا قتل ان کے آبادیوں و بستیوں اور شہروں کی تباہی اس کیلئے روز کا معمول بن چکا ہے ۔ اسرائیل نے ایک قابض ہونے کے باوجود انسانی بنیادوں پر انسانیت کی بقا اور عالمی امن کیلئے بنائے گئے تمام قوانین کی دھجیاں اُڑائی ہیں ۔ اس معاملہ میں عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کی مثالیں ہم پیش کرسکتے ہیں جن کی منظورہ قراردادوں کو بھی اسرائیل نے بڑی حقارت کے ساتھ ٹھکرادیا ہے ۔ اسرائیل نے ساری غزہ پٹی کو جس کی آباد 23 لاکھ سے زائد ہے حقیقت میں ایک کھلی جیل یا قید خانہ میں تبدیل کردیا ہے تقریباً دو دہوں سے غزہ کا اس نے محاصرہ کر رکھا ہے ۔ اسرائیلی جیلوں کو اس نے ارض مقدس کی آزادی کیلئے آواز اُٹھانے والے مجاہدین سے بھردیا ہے ہر روز فلسطینی جام شہادت نوش کرتے جاتے ہیں ارض مقدس کے تقدس اور اس کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا ندرانہ پیش کرنے میں وہ کسی غفلت و تساہل کا مظاہرہ نہیں کر تے بلکہ فلسطینی باپ اس بات پر بارگاہ رب العزت میں روتے ہوئے اظہار تشکر کرتا ہے کہ اللہ عزوجل نے اسے شہیدوں کا باپ بنایا ہے ۔ فلسطینی مائیں اپنی اجڑی گودوں پر ماتم کرنے کی بجائے یہ اعلان کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ کاش میرے اور بھی بچے ہوتے تو میں تمام کے تمام کو بیت المقدس کی آزادی کیلئے قربان کردیتی اسی طرح اپنے ماں باپ بھائیوں بہنوں ، دادا دادی ، چاچاوں، پھوپھیوں، مامووں، خالاوں کی شہادت پر آنسو بہاتے ہوئے دنیا کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے خاص طور پر امت مسلمہ کو ارض مقدس فلسطین اور فلسطینیوں کے تئیں ان کی بے حسی و تساہل اور فراموش کردہ جذبہ اخوت یاد دلایاکہ فلسطینی بچے یہ پیام دیتے ہیں کہ تمہارے بھول جانے بحیثیت مسلمان اپنی راہ سے تمہارے بھٹک جانے اراض مقدس کے دشمنوں سے خوف کے مارے تمہارے دبک جانے تمہارے خاموشی اختیار کرنے سے کچھ ہونے والا نہیںہے ہمارے لئے تو بس اللہ ہی کافی ہے اور ہرحال میں ہم اپنے رب ذوالجلال کا شکر ہی بجالائیں گے جہاں تک فلسطینیوں پر اسرائیل کی درندگی اور فلسطینیوں ، فلسطینی قیدیوں پر اسرائیل کے ناقابل تصور مظالم کا سوال ہے فلسطینی تنظیمیں اسرائیل کے ہر ظلم کا حساب رکھ رہے ہیں انہیں امید ہیکہ ایک نہ ایک دن اسرائیل کو جوابدہ بنائیں گے اسے انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب کی حیثیت سے دنیا میں بے نقاب کر کے رہیں گے ۔ 7 اکٹوبر 2023 کو اسرائیل ۔ فلسطین جنگ کا آغاز ہوا ۔ حال ہی میں الجزیرہ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں PPS کے سربراہ عبداللہ الزغاری کے حوالے سے بتایا گیا ہے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا جاتا رہا ہے ۔ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ روارکھے جانے والے سلوک کے بارے میں اس تنظیم کا دعوی ہیکہ ان قیدیوں کے ساتھ عالمی معیار کے مطابق سلوک روا نہیں رکھا جاتا ، اسرائیلی فورس اور اسرائیلی حکومت فلسطینی قیدیوں کے ساتھ انتقامی رویہ اپنائے ہوئے ہے خاص طور پر اسرائیلی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے قیدیوں پر جیلوں میں 7 اکٹوبر 2023 کے بعد سے انتقامی رویہ اپنایا جارہا ہے ان پر ناقابل تصور مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔ 7 اکٹوبر سے اسرائیل غزہ پٹی پر شدید حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ساتھ ہی مقبوضہ مغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی فورسس نے 7000 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا اس طرح فی الوقت اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد زائداز دس ہزار تک پہنچ گئی اور شرم کی بات یہ ہیکہ ان قیدیوں میں کم از کم 250 بچے ہیں ۔ بیت الجم کے ایدا رقبوبی کیمپ سے حنیف المساعد کو اکٹوبر 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا انہیں نومبر میں قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلہ کے ایک حصہ کے طور پر رہا کیا گیا اس باحوصلہ خاتون نے پر زور انداز میں بتایا کہ 11 اکٹوبر کو اسرائیلی فورس نے ان کے گھر پر دھاوا کیا اور سارے ارکان خاندان کو ایک کمرہ میں بند کردیا ان کا موبائیل فون ضبط کر لیا اور بتایا کہ ان کے خلاف گرفتاری کا روانٹ ہے حالانکہ وہ سمجھ رہی تھیں کہ اسرائیلی فورس نے شائد معمول کے مطابق دھاوا کیا ہے ۔ 18 اور 20 سال بعد رہا ہونے والے بے شمار قیدیوں نے ان کے ساتھ ظالمانہ بے رحمانہ سلوک روا رکھے جانے کی شکایت کی ۔